نئی دہلی: کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی پر بٹھنڈہ ہوائی اڈے پر دیئے گئے ایک مبینہ بیان پر حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے پنجاب کا دورہ کر کے پنجاب کے عوام کی توہین کی ہے اور اس سے پوری دنیا میں ’پنجابیت‘ گرد آلود ہوئی ہے اور اسے داغدار کیا گیا ہے، کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے جمعرات کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پی ایم مودی کے بیان کی بابت ایسا تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاکہ ملک کی شبیہ کو داغدار کیا جاسکے۔ انہوں نے اس تنازعہ کو خطرناک قرار دیتے ہوئے، اسے گھٹیا سیاست قرار دیا اور کہا کہ اس کے ذریعے پنجاب اور قابل فخر ’پنجابیت‘ کو پامال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
پون کھیڑا نے کہا کہ وزیر اعظم کا پنجاب میں مبینہ طور پر یہ کہا، ’اپنے وزیر اعلیٰ کو شکریہ کہنا کہ زندہ لوٹ آیا‘، اس طرح کے الفاظ کا استعمال، ملک کی شبیہ کو داغدار کرتے ہیں اور دنیا کے سامنے ہماری شبیہ بگڑتی ہے۔ وزیر اعظم کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ایک ریاست کی شبیہ کو خراب کریں اور ریاست کے عوام کو اس طرح کے الفاظ کہہ کر تذلیل کریں۔
Published: undefined
کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ وزیراعظم کا روٹ آخری موقع پر بدلا گیا۔ وزیر اعظم کی سیکورٹی میں سرگرم ایس پی جی ہی وزیر اعظم کے دورے اور ان کے روٹ کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرتی ہے۔ سیکورٹی کے معاملے میں ریاستی پولیس ایس پی جی کی مدد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں نے اپنے مطالبات کی بابت احتجاج کیا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت نے 700 متوفی کسانوں کے خاندانوں کو امداد نہیں دی، لکھیم پور میں کسانوں کو کچلنے والے کے والد مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ’ٹینی‘ کو کابینہ سے ابھی تک نہیں ہٹایا ہے اور ابھی تک ایم ایس پی پر کوئی کمیٹی نہیں بنائی گئی ہے۔ یہ کسانوں کے مطالبات ہیں اور انھیں آج تک تسلیم نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے کسانوں نے احتجاج کیا۔
Published: undefined
ترجمان نے پی ایم مودی کے قافلوں کے اتر پردیش، دہلی اور دیگر مقامات پر ماضی میں کئی بار پھنس جانے کی مثالیں پیش کیں اور کہا کہ تب پی ایم مودی نے یہ نہیں کہا کہ وہ زندہ واپس آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں ایسی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو پی ایم مودی کبھی بھی ایسی بات نہیں کہتے، لیکن پنجاب کے لیے وہ ایسی بات سوچ سمجھ کر کہتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined