قومی خبریں

کیا پی ایم مودی کے ذریعہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کرنا پروٹوکول کی خلاف ورزی نہیں ہے؟

وزیر اعظم لوک سبھا میں صرف ایوان کے لیڈر ہیں، ٹھیک اسی طرح جیسے کہ پیوش گوئل راجیہ سبھا میں ایوان کے لیڈر ہیں، پارلیمنٹ کا اصل سربراہ صدر جمہوریہ ہوتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>نئی پارلیمنٹ</p></div>

نئی پارلیمنٹ

 

تصویر سوشل میڈیا

وزیر اعظم نریندر مودی 28 مئی کو پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کرنے والے ہیں۔ لیکن 970 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار ہونے والی اس عمارت کا افتتاح پی ایم مودی کے ہاتھوں کرائے جانے کی خبر پر کچھ لوگ یہ سوال کر رہے ہیں کہ کیا یہ پروٹوکول اور روایت کی خلاف ورزی نہیں ہے؟ کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ پوری طرح پروٹوکول کی خلاف ورزی ہے۔

Published: undefined

ماہرین کے مطابق آئین کے آرٹیکل 53 میں کہا گیا ہے کہ یونین کا انتظامی اختیار صدر کو حاصل ہوگا اور اس کا استعمال اس آئین کے مطابق براہ راست یا اس کے ماتحت افسران کے ذریعے کیا جائے گا۔ ماہرین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہندوستانی پارلیمنٹ میں صدر اور دونوں ایوان (راجیہ سبھا و لوک سبھا) شامل ہیں۔ پارلیمانی امور کے ایک ماہر کے مطابق ’’صدر پارلیمنٹ کا حصہ ہیں، اس لیے انہیں نئی پارلیمنٹ کا افتتاح کرنا چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ صدر ہر سال کے پہلے اجلاس کے آغاز میں دونوں ایوانوں سے خطاب کرتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

وزیر اعظم کے ذریعہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح کی خبر پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر منوج جھا نے بھی اسے پروٹوکول کی شدید خلاف ورزی بتایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’وزیر اعظم کے ذریعہ نئی پارلیمنٹ کا افتتاح کرانے کا فیصلہ پارلیمنٹ اور پارلیمانی جمہوریت کے آئیڈیا (خیال) کے خلاف ہے۔ صدر جمہوریہ ادارے کا سربراہ ہوتا ہے۔ وزیر اعظم فوٹو-اَپ کروا سکتے ہیں، لیکن یہ پارلیمانی جمہوریت کی خدمت نہیں۔‘‘

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم لوک سبھا میں صرف ایوان کے لیڈر ہیں، ٹھیک اسی طرح جیسے کہ پیوش گوئل راجیہ سبھا میں ایوان کے لیڈر ہیں۔ لیکن پروٹوکول کو توڑتے ہوئے لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے جمعرات کو پی ایم مودی سے ملاقات کی اور انہیں پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح کے لیے مدعو کیا۔ اس بارے میں کانگریس رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے آئین کے آرٹیکل 79 کی طرف اشارہ کیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’’یونین کے لیے ایک پارلیمنٹ ہوگی جو صدر اور دو ایوانوں پر مشتمل ہوگی، جو بالترتیب کونسل آف اسٹیٹس اور ہاؤس آف دی پیپل کے نام سے جانے جائیں گے۔ ‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وزیر اعظم صرف لوک سبھا اور ٹریزری بنچوں کے لیڈر ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’’یہ مطلابہ کیا جا رہا ہے کہ صدر نئی پارلیمنٹ کا افتتاح کریں۔ لیکن بنیادی سوال یہ ہے کہ کیا نئی پارلیمنٹ کی ضرورت تھی؟ پہلے پارلیمنٹ 120 دن کے لیے چلتی تھی، اب اسے کم کر کے 60 دن کر دیا گیا ہے۔ لیکن نئی پارلیمنٹ اس مسئلے کو کیسے حل کرے گی کہ ٹھیک سے کام ہی نہیں ہو رہا؟‘‘

Published: undefined

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے ان باتوں میں مزید اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ صدر ہی ہے جو پارلیمنٹ کو طلب کرتا ہے، تمام بلوں کو منظوری دیتا ہے اور ہر اجلاس کا افتتاح خطاب کے ساتھ کرتا ہے۔‘‘ پھر وہ کہتے ہیں کہ ’’نئی پارلیمنٹ کے ساتھ جو کچھ کرنا ہے وہ صدر کو آئین کے مطابق کرنا چاہئے تھا۔ سنگ بنیاد، قومی نشان کی تنصیب اور اب نئی عمارت کا افتتاح، یہ سب کچھ صدر کے بجائے وزیر اعظم کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس ایک دلت اور قبائلی صدر ہے، جسے سنگ بنیاد رکھنا چاہیے تھا اور جسے عمارت کا افتتاح کرنا چاہیے تھا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined