کولکاتا: ”پانی کے تحفظ“ اور ماحولیات کو بہتر بنانے کے لئے بنگال حکومت کے ذریعہ چلائی جا رہی مہم میں اب حکومت کے زیر انتظام چلنے والے مدرسوں کو بھی شامل کرلیا گیا ہے۔ ریاست کے تمام مدرسوں میں تالاب بنانے اور زیادہ سے زیادہ سے درخت لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
مغربی بنگال مدرسہ ایجوکیشن محکمہ کے ڈائریکٹر عابد حسین نے حکومت کے زیر انتظام چلنے والے 582 مدرسوں کے انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ تالاب بنانے اور کم سے کم 50 درخت ضرور لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد ماحولیات کا تحفظ اور مستقبل میں پانی کی قلت نہ ہو اس کے لئے پیش اقدامات ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ اس کے لئے مدرسوں کو مالی مدد بھی کرے گی تاکہ مدرسوں میں درخت لگائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ تالاب کی کھدائی کو پنچایت کے تحت چلنے والے 100دن کام اسکیم سے جوڑا جائے گا۔ عابد حسین نے حفاظتی نقطہ نظر پر کہا کہ تالاب میں طالب علم نہ گریں اس کے پیش نظر تالاب کو گھیرا بھی جائے گا۔
Published: undefined
مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے مطابق شہروں میں واقع مدرسوں کے پاس زمین کم ہے مگر دیہی علاقوں میں واقع بیشتر مدرسوں کے پاس پانچ سے 6 ایکڑ زمین ہیں۔ اس لیے دیہی علاقوں میں واقع مدرسوں میں تالاب ضرور کھودے جائیں گے۔عابد حسین نے کہا کہ تالاب کے پانی کو طلباء استعمال بھی کرسکتے ہیں۔ ملک کے کئی حصوں میں پانی کی قلت کے بعد مغربی بنگال حکومت نے پانچ کے تحفظ کے لئے مہم کی شروعات کی ہے۔12جولائی کو وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کولکاتا میں پانی بچاؤ جلوس بھی نکالا۔
Published: undefined
مدرسہ بورڈ کے سینئر آفیسر کے مطابق کئی مدرسوں کا جائزہ لیا گیا ہے، جہاں پانی ضائع بڑے پیمانے پر ہوتے ہیں، اس لیے مدرسہ بورڈ کے ذمہ داروں سے کہا گیا ہے کہ پانی کے ضیاع کو روکنے کیے اقدامات کریں، اس کے لئے تالاب بہترین قدم ثابت ہوسکتا ہے۔ دوسرے یہ کہ مدرسوں کے پاس زمین خالی ہیں اس لیے ماحولیات کو بہتر سے بہتر بنانے کے لئے زیادہ سے زیادہ درخت لگانے پر زور دیا گیا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں ہر ایک مدرسے میں کم سے کم 50 درخت لگائے جائیں گے اس کے بعد اس کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز