قومی خبریں

نائب صدر دھنکھڑ اور وزیر قانون رجیجو کو عہدہ سے ہٹانے کا مطالبہ کرنے والی عرضی سپریم کورٹ سے خارج

سپریم کورٹ سے پہلے بامبے ہائی کورٹ نے بھی یہ عرضی خارج کر دی تھی، 9 فروری کو ہائی کورٹ کے کارگزار چیف جسٹس سنجے گنگاپوروالا اور جسٹس سنجیو مارنے کی بنچ نے اس عرضی کو خارج کیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ اور مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ اور مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو، تصویر آئی اے این ایس

 

نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ اور مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو

سپریم کورٹ نے نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ اور مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو کو ان کے عہدہ سے ہٹانے کا مطالبہ کرنے والی عرضی کو آج خارج کر دیا۔ بامبے لایرس ایسو سی ایشن نامی ادارہ نے یہ عرضی داخل کی تھی جس میں کہا تھا کہ دونوں (نائب صدر اور مرکزی وزیر قانون) نے سپریم کورٹ کے وقار کے خلاف بیانات دیئے ہیں اس لیے وہ آئینی عہدہ پر رہنے کے اہل نہیں ہیں۔

Published: undefined

قابل ذکر یہ ہے کہ سپریم کورٹ سے پہلے بامبے ہائی کورٹ نے بھی یہ عرضی خارج کر دی تھی۔ 9 فروری کو بامبے ہائی کورٹ کے کارگزار چیف جسٹس سنجے گنگاپوروالا اور جسٹس سنجیو مارنے کی بنچ نے اس عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے تئیں لوگوں کے اعتماد کو کچھ بیانات سے کم نہیں کیا جا سکتا۔ اس معاملے میں کسی آئینی عہدہ پر بیٹھے شخص کو ہٹانے کا مطالبہ بھی غلط ہے۔ انھیں اس طرح کورٹ میں عرضی داخل کر ہٹایا نہیں جا سکتا۔ اس معاملے میں اب سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ نے صحیح فیصلہ کیا تھا، آپ کو یہاں اپیل داخل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔

Published: undefined

بامبے لایرس ایسو سی ایشن کی طرف سے اس کے سربراہ احمد عابدی کی عرضی میں نائب صدر دھنکھڑ اور وزیر قانون رجیجو کے کچھ بیانات کا حوالہ دیا گیا تھا۔ عرضی دہندہ کا کہنا تھا کہ رجیجو نے ججوں کی تقرری کرنے کے کالجیم سسٹم کے خلاف لگاتار بیان دیئے ہیں۔ کالجیم کے رکن سپریم کورٹ کے سینئر جج ہوتے ہیں۔ ان پر عدم اعتماد ظاہر کر وزیر قانون نے سپریم کورٹ کا وقار لوگوں کی نظر میں گرانے کی کوشش کی ہے۔

Published: undefined

عرضی میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ نائب صدر اور راجیہ سبھا چیئرمین نے ’نیشنل جیوڈیشیل اپوائنٹمنٹ کمیشن‘ (این جے اے سی) معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط بتایا۔ پارلیمنٹ سے پاس قانون کو رد کرنے کو پارلیمنٹ کی خود مختاری کی خلاف ورزی بتایا۔ انھوں نے 1973 کے تاریخی ’کیشوانند بھارتی‘ فیصلے کے ذریعہ قائم ’بیسک اسٹرکچر ڈاکٹرن‘ یعنی ’بنیادی ڈھانچہ اصول‘ کو بھی غلط کہا۔ اس طرح کا بیان دے کر انھوں نے آئین پر عمل کرنے کے حلف کے خلاف کام کیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined