نئی دہلی: سپریم کورٹ نے لفظ اقلیت کی تعریف کرنے اور ملک کی 9 ریاستوں میں اقلیتوں کی شناخت کےلئے ہدایت جاری کرنے سے متعلق عرضی جمعرات کو خارج کر دی۔ عرضی میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ جن ریاستوں میں ہندوؤں کی تعداد کم ہے وہاں انہیں اقلیتی درجہ فراہم کیا جائے۔
Published: undefined
چیف جسٹس ارشد اروند بوبڑے، جسٹس بی آر گوئی، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس روہنگٹن ایف نریمن کی صدارت والی بینچ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر اشونی اپادھیائے کی مفاد عامہ کی عرضی خارج کر دی۔ تاہم سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ متعلقہ ہائی کورٹوں میں اپنی عرضی داخل کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
عرضی گزار نے اقلیتی لفظ کی تعریف کو یقینی بنانے اور 9 ریاستوں (کشمیر، لداخ، پنجاب، ناگالینڈ، میزورم، منی پور، میگھالیہ، اروناچل پردیش اور لکشدیپ) میں اقلیتوں کی شناخت کے لئے ہدایت جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ عرضی گزار نے ان درخواست کی تھی کہ ان تمام ریاستوں میں ہندوؤں کو اقلیتی درجہ دیا جائے۔ عدالت نے عرضی گزار کو متعلقہ ہائی کورٹ جانے کو کہا ہے۔
Published: undefined
عرضی میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ قومی سطح پر اقلیتی درجے کا تعین نہ ہو بلکہ ریاست میں اس طبقے کی آبادی کے پیش نظر اصول بنانے کی ہدایت دی جائے۔ اشونی اپادھیائے نے اقلیتوں سے جڑے آرٹیکل کو صحت، تعلیم، رہائش گاہ جیسے بنیادی حقوق کے خلاف بتایا تھا۔عرضی گزار کا کہنا تھا کہ قومی سطح پر ہندو بھلے ہی اکثریت میں ہوں لیکن 8 ریاستوں میں وہ اقلیتی ہیں، اس لئے انہیں اس کا درجہ دیا جانا چاہئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined