نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ایودھیا میں رام جنم بھومی کی کھدائی کے دوران ملی مورتیوں کو محفوظ کرنے کی ہدایت دینے سے متعلق عرضی پیر کو خارج کردی اور عرضی گزاروں پر ایک ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا۔ جج ارون کمار مشرا، جج بی آر گوئی اور جج کرشن مراری پر مشتمل بنچ نے عرضیوں کو آئین کے آرٹیکل 32 کا غلط استعمال قرار دیتے ہوئے عرضی گزاروں کی سخت سرزنش کی اور ایک ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا۔ عدالت نے جرمانہ کی رقم جمع کرانے کے لئے عرضی گزاروں کو ایک مہینہ کا وقت دیا ہے۔
Published: 20 Jul 2020, 6:21 PM IST
جج مشرا نے عرضی گزاروں سے کہا کہ آخر انہوں نے ایسی عرضی دائر کرنے کی ہمت بھی کیسے کی۔ کیا عوامی مفاد میں ایسی عرضیاں دائر کی جاتی ہیں۔ جب سینئر وکیل ڈاکٹر مینکا گرسوامی نے عرضی گزاروں کی طرف سے عرضی میں دیئے گئے دلائل پیش کرنے شروع کیے تو عدالت نے اسے سننے سے انکار کردیا۔ وکیل نے جیسے ہی کہا "مائی لارڈ میں نہایت احترام کے ساتھ کہنا"، جج مشرا نے درمیان میں ہی ٹو کتے ہوئے ناراضگی کے لہجہ میں کہا کہ کیسا احترام؟ یہ آپ کا احترام ہے؟ ایسی غیر واجب عرضیاں کیوں دائر کی جارہی ہیں؟۔
Published: 20 Jul 2020, 6:21 PM IST
اس کے ساتھ ہی عدالت نے عرضی خارج کردی اور دونوں عرضی گزاروں کو سبق سکھانے کے لئے ایک ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا۔ خیال رہے کہ رام جنم بھومی سے کئی باقیات برآمد ہوئے تھے۔ اس کے بعد بہار سے آئے دو بودھ پیروکاروں نے رام جنم بھومی پر اپنا دعوی ٹھونکا تھا۔
Published: 20 Jul 2020, 6:21 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Jul 2020, 6:21 PM IST