نئی دہلی: سپریم کورٹ نے انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کی جگہ بیلٹ پیپر کے ذریعے ووٹنگ کروانے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ یہ درخواست ڈاکٹر کے اے پال کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے الزامات لگاتے ہوئے بیلٹ پیپر پر واپسی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
Published: undefined
جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس پی بی ورالے کی سربراہی میں بنچ نے درخواست پر سماعت کے دوران تبصرہ کیا کہ ای وی ایم کو صرف شکست کے بعد ہی نشانہ کیوں بنایا جاتا ہے؟ عدالت نے کہا کہ جب امیدوار جیتتے ہیں تو ای وی ایم پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جاتا، لیکن ہارنے پر الزامات لگائے جاتے ہیں۔
Published: undefined
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ دنیا کے بیشتر ممالک بیلٹ پیپر کے ذریعے انتخابات کراتے ہیں اور یہ نظام زیادہ شفاف ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے بھی ای وی ایم کے غیر محفوظ ہونے کی بات کی ہے۔ ساتھ ہی، سابق آندھرا پردیش کے وزرائے اعلیٰ چندرابابو نائیڈو اور جگن موہن ریڈی کے بیانات کا حوالہ دیا، جنہوں نے بھی ای وی ایم کے قابل اعتماد ہونے پر سوال اٹھائے تھے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے بیلٹ پیپر کو بدعنوانی کے خاتمے کا حل قرار دینے سے انکار کیا اور سوال کیا کہ کیا بیلٹ پیپر سے ووٹنگ کرنے پر بدعنوانی ختم ہو جائے گی؟ بنچ نے درخواست کو غیر معقول قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
درخواست میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ انتخابی عمل کے دوران شراب اور پیسے کی تقسیم کے مرتکب امیدواروں کو کم از کم پانچ سال کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔ تاہم، عدالت نے یہ مطالبہ بھی غیر ضروری قرار دے کر رد کر دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز