انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) نے سی اے اے کے تحت مرکزی وزارت داخلہ کے ذریعے نوٹیفائی کی گئی دفعات کی عمل آوری پر روک لگانے کے لیے سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کی ہے۔
Published: undefined
اپنی عرضداشت میں آئی یو ایم ایل نے کہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون 2024 من مانے ہیں اور محض مذہبی شناخت کی بنیاد پر لوگوں کو ایک طبقے کے حق میں غیرمناسب فائدہ پہنچاتے ہیں جو آئین کی دفعہ 14 اور 15 کی خلاف ورزی ہے۔ عرضداشت میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’سی اے اے کی دفعات کو چیلنج کرنے والی تقریباً 250 درخواستیں عدالت عظمیٰ میں زیر التوا ہیں اور اگر سی اے اے کو غیر آئینی قرار دیا گیا تو ملک میں غیر معمولی صورتحال پیدا ہو جائے گی۔ سی اے اے کے نفاذ کے بعد جن لوگوں کو شہریت ملی ہوگی، سی اے اے کی کی منسوخی کی صورت میں ان کی شہریت واپس لی جائے گی جس سے بڑا مسئلہ پیدا ہوجائے گا۔
Published: undefined
اس لیے یہ ملک کے مفاد میں نہایت بہترین فیصلہ ہوگا کہ سی اے اے کے نفاذ اور اس میں نوٹیفائی دفعات کو اس وقت تک ملتوی کیا جائے جب تک کہ عدالت اس معاملے کا فیصلہ نہ کر دے۔ واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون (CAA) 2019 ان غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت فراہم کرتا ہے جو 31 دسمبر 2014 کو یا اس سے پہلے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آئے تھے۔ اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے جسے مذہبی تفریق قرار دے کر کافی اعتراض کیا جاتا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز