ہبلی (کرناٹک): کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے جمعہ کو کہا کہ ریاستی کانگریس کے اندر کوئی اختلاف نہیں ہے۔ انہوں نے اپوزیشن لیڈر کا انتخاب نہ کرنے پر بی جے پی پر تنقید کی۔ یہ بیان وزیر اعلیٰ سدارمیا کے اس دعوے کے پس منظر میں اہمیت رکھتا ہے کہ وہ پوری پانچ سالہ میعاد کے لیے عہدے پر رہیں گے۔
Published: undefined
جمعہ کو ہبلی میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے جب شیوکمار سے پارٹی کے اندر عدم اطمینان کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے میڈیا سے پوچھا کہ کانگریس پارٹی میں عدم اطمینان کہاں ہے؟ انہوں نے کہا کہ بی جے پی میں عدم اطمینان ہے اور اس کی وجہ سے وہ اہم عہدوں کے لیے امیدواروں کا انتخاب نہیں کر پا رہے ہیں۔
Published: undefined
شیوکمار نے پوچھا، ’’آپ (میڈیا) اس پر سوال نہیں اٹھا رہے ہیں، کیا آپ نے کبھی ریاست یا ملک میں انتخابات کے پانچ یا چھ ماہ بعد بھی اپوزیشن لیڈر کی تقرری نہ ہونے کا واقعہ دیکھا ہے؟‘‘
لوک سبھا انتخابات کے لیے امیدواروں کے انتخاب کے لیے کیے گئے سروے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا، ’’وزراء کو پہلے ہی متعلقہ اضلاع میں بھیج دیا گیا ہے۔ وہ ہمیں رپورٹ دیں گے۔ ہمارے 75 فیصد کارکنوں، ارکان اسمبلی اور مقامی لیڈروں سے رائے لی گئی ہے۔‘‘
Published: undefined
شیوکمار نے کہا، ’’نئی دہلی کے رہنماؤں نے ہمیں امیدواروں کے انتخاب کے لیے معیار دیا ہے، اس کی بنیاد پر ہم نے امیدواروں کے انتخاب کے لیے اہلیت کے کچھ معیارات طے کیے ہیں۔‘‘ بی جے پی کی طرف سے خشک سالی پر مطالعہ کرنے کے سوال پر شیوکمار نے کہا کہ انہیں مطالعہ کرنے دیں اور مرکزی حکومت کو رپورٹ پیش کرنے دیں۔‘‘
انہوں نے کہا، "ہمارے وزراء این چیلوواریا سوامی اور کرشنا بائریگوڑا نے مطالعہ کے بعد تقریباً 200 تعلقہ کو خشک سالی سے متاثرہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے یہ اعلان ایسے ہی نہیں کیا ہے۔ منڈیا، ہاویری اضلاع میں اس سلسلے میں میٹنگیں ہو رہی ہیں۔‘‘
Published: undefined
مرکزی خشک سالی ٹیم کے ریاستی دورے پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خشک سالی سے نجات کے لیے مرکزی حکومت کو ایک تجویز بھیجی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے 1000 کروڑ روپے بھی محفوظ کیے ہیں۔ شیوکمار نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ریاست کرناٹک کے نام کے 50 سال مکمل ہونے پر پورا سال جشن منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined