قومی خبریں

ملیالی فلم کے ’بائبل میں بندوق‘ والے منظر کے خلاف عرضی، کیرالہ ہائی کورٹ کا اظہار برہمی

ہائی کورٹ کے جج نے کہا، ’’فلم میں بائبل کا استعمال بندوق چھپانے کے لیے کیا گیا ہے، اس لئے عیسائی ناراض ہیں، اگر یہ گیتا ہوتی تو ہندو ناخوش ہوتے اور اگر قرآن ہوتی تو مسلمان ناخوش ہوں گے‘‘

<div class="paragraphs"><p>کیرالہ ہائی کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

کیرالہ ہائی کورٹ / آئی اے این ایس

 

کوچی: کیرالہ ہائی کورٹ نے آئندہ ملیالی فلم ’انٹونی‘ کے ایک منظر، جس میں بائبل میں بندوق رکھی جاتی ہے، کے خلاف عرضی کا حوالہ دیتے عقیدے کے معاملہ میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی جانب اشارہ کیا۔

جسٹس رام چندرن نے پوچھا، ’’کیا ہمیں اتنا عدم روادار ہونا چاہئے کہ کسی کتاب کے ایک مختصر حوالہ پر بھی اعتراض ظاہر کریں؟ خواہ وہ بائبل ہو، تو کیا آ بغیر کسی منفی حوالہ یا معنی کے بھی اعتراض ظاہر کر دیں گے؟‘‘ عدالت نے تبصرہ کیا کہ منظر میں چاہئے کسی بھی مذہب کی مقدس کتاب کا استعمال کیا گیا ہو، کوئی نہ کوئی طبقہ ناخوش ہوگا۔

Published: undefined

 جج نے کہا، ’’فلم میں بائبل کا استعمال بندوق چھپانے کے لیے کیا گیا ہے، اس لئے عیسائی ناراض ہیں، اگر یہ گیتا ہوتی تو ہندو ناخوش ہوتے اور اگر قرآن ہوتی تو مسلمان ناخوش ہوں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ 160 اور 70 کی دہائی کی انگریزی فلموں میں اثر اس طرح کے مناظر ہوتے تھے۔

Published: undefined

جج نے کہا، ’’بائبل میں بندوق رکھنا 60 اور 70 کی دہائی میں انگریزی فلموں میں کئی مرتبہ دکھایا گیا ہے، ملیالی لوگ ایسا اب کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے پوچھا کہ عرضی گزار بائبل کے ساتھ اس مختصر منظر پر اعتراض ظاہر کیوں کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ عرضی گزار فلم ’انٹونی‘ کی ریلیز کو چیلنج کر رہا تھا۔

Published: undefined

 عدالت نے کہا کہ فلم کو سنسر بورڈ سے منظوری حاصل ہو گئی ہے اور منظر میں بائبل کو پہلے ہی دھندلا کر دیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ کے جج نے کہا، ’’اس عرضی سے صرف فلم بنانے والوں کو فائدہ ہوگا۔ کیا انہوں نے ہی آپ سے یہ عرضی دائر کرنے کو کہا ہے؟ یہ کون سی فلم ہے، انٹونی؟ کیا کسی نے اسے دیکھا ہے؟ اس فلم کی سنسر بورڈ پہلے ہی جانچ پڑتال کر چکا ہے۔‘‘

Published: undefined

ہائی کورٹ کے جج فلم کے قابل اعتراض منظر کو عدالت میں دیکھنے کے لیے تیار ہو گئے اور وکیل سے اسے پیش کرنے کو کہا۔ معاملہ کی آئندہ سماعت دو ہفتوں کے بعد طے کی گئی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined