لاک ڈاؤن کی وجہ سے کئی ریاستوں میں مہاجر مزدور پھنسے ہوئے ہیں اور ان کی حالت افسوسناک ہو رہی ہے۔ کئی مہاجر مزدور تو کسی طرح مشکل اٹھا کر، پیدل یا پھر چھپ چھپا کر گاڑیوں سے اپنے گھر پہنچ گئے، لیکن ایسی ہمت سبھی مہاجر مزدور نہیں کر سکے۔ کئی تو راستے میں پکڑ بھی لیے گئے اور جو گھر پہنچ گئے وہ انتظامیہ کو خبر ملنے پر کوارنٹائن سنٹر بھیج دیئے گئے۔ اس درمیان گجرات کا ایک اندوہناک معاملہ سامنے آ رہا ہے جہاں جھارکھنڈ کے ایک مفلس مزدور کی حالت بد سے بدتر ہو گئی۔
Published: undefined
دراصل جھارکھنڈ کا باشندہ پرویز انصاری احمد آباد میں محنت مزدوری کر کے اپنا پیٹ پالتا تھا۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ اپنے گھر نہیں لوٹ سکا اور اس درمیان اس کی طبیعت انتہائی خراب ہو گئی۔ گھر والے اس بات سے پریشان تھے کہ پرویز انصاری کی کوئی خبر نہیں مل رہی ہے۔ اسی درمیان ایک دن پرویز انصاری نے کسی طرح اپنے گھر والوں کو ویڈیو کال کیا اور پھر اہل خانہ نے جو حالت پرویز کی دیکھی تو آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے۔
Published: undefined
انگریزی روزنامہ 'انڈین ایکسپریس' میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 19 سالہ پرویز انصاری نے گزشتہ اتوار کی صبح بخار اور کھانسی سے بے حال ہو کر گھر والوں کو ویڈیو کال کیا تھا۔ گھر کے لوگ اس کی حالت دیکھ کر پریشان ہو گئے۔ پرویز کا وزن آدھا ہو گیا تھا، وہ ہڈیوں کا ڈھانچہ نظر آ رہا تھا۔ ٹھیک سے بات بھی نہیں کر پا رہا تھا اور بار بار یہی کہہ رہا تھا کہ "میری حالت بہت خراب ہے، مجھے بچا لیجیے۔"
Published: undefined
بچے کو مصیبت میں دیکھ کر گھر والوں نے اسے مشورہ دیا کہ اپنا ایک ویڈیو بنا کر بھیجے تاکہ پولس انتظامیہ سے کچھ مدد لی جا سکے۔ یہ ترکیب کارآمد ثابت ہوئی۔ گھر والوں نے ویڈیو جھارکھنڈ کے او ایس ڈی بھور سنگھ یادو کو بھیجا جس میں پرویز انصاری کہہ رہا تھا "میری حالت بہت خراب ہے، گھر پہنچا دیجیے۔" بھور سنگھ نے بتایا کہ "ویڈیو میں وہ بہت کمزور اور عدم غذائیت کا شکار نظر آ رہا تھا۔ ایسے میں ہم نے اسے بچانے کے لیے احمد آباد پولس کی مدد لی۔ جب ایک ٹیم اس کے گھر پہنچی تو دیکھا کہ بیمار حالت میں وہ پڑا ہوا ہے۔ اس کے پڑوسیوں نے بتایا کہ پرویز کو وہ لوگ کھانا دیتے تھے لیکن بیماری کی وجہ سے کچھ بھی کھا نہیں پاتا تھا۔ بعد ازاں اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔"
Published: undefined
اس وقت پرویز انصاری اسپتال میں ہی ہے اور علاج کے دوران ٹیسٹ کیا گیا تو پتہ چلا کہ وہ ٹی بی کے مرض میں مبتلا ہے اور اس کی کڈنی بھی کام نہیں کر رہی۔ سول اسپتال میں اس کا کورونا ٹیسٹ بھی ہوا جس کا ریزلٹ منفی آیا۔ گھر والوں کو یہ جان کر خوشی ہوئی کہ بیٹے کو علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے اور وہ کورونا کا شکار نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پرویز احمد آباد کے جس رابری کالونی میں رہتا تھا، وہاں بالکل سناٹا پسرا تھا، کیونکہ یہاں رہنے والے تقریباً سبھی مہاجر مزدور اپنے گھر جا چکے تھے۔ کچھ مقامی لوگ ہی تھے جو پرویز کو کھانا دیتے تھے، لیکن بیماری کی وجہ سے وہ کھا بھی نہیں پاتا تھا۔
Published: undefined
پرویز انصاری کے بڑے بھائی توحید نے بتایا کہ "جب وہ گھر سے گیا تھا تب پوری طرح سے ٹھیک تھا۔ میں نے اسے واپس آنے کے لیے کہا لیکن وہ نہیں آیا۔ اس نے 1200 روپے کرایہ پر ایک کمرہ لے رکھا تھا۔ 20 مارچ کے آس پاس اس نے بتایا کہ طبیعت خراب چل رہی ہے۔ ہم نے اسے واپس آنے کے لیے کہا، لیکن اس نے بتایا کہ پاس میں پیسے نہیں ہیں۔ پھر اسے موبائل بینکنگ کے ذریعہ کچھ پیسے بھیجے گئے، لیکن بعد میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ واپس نہیں آ سکا۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز