قومی خبریں

مسجد میں نماز میں پانچ افراد کی قید لگانے کا فیصلہ غیر منطقی۔ جمعیۃ علمائے ہند

ایسی صورت میں ایک جماعت میں پانچ لوگوں کی قید لگانا نہ صرف یہ کہ مشکل پیدا کرنے والا عمل ہے بلکہ سرکار کی طرف سے ان لاک- 2کے تحت دیگر شعبۂ حیات میں دی گئی رعایتوں کے بھی منافی ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری و جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے بالخصوص یوپی حکومت کی طرف سے مسجد میں با جماعت نمازمیں پانچ افراد کی قید لگانے کو غیر منطقی فیصلہ قراردیتے ہوئے اسے غلط اور غیر مناسب ٹھہرایا ہے۔ یہ بات انہوں نے آج یہاں جاری ایک ریلیز میں کہی ہے۔

Published: undefined

انھوں نے استدلال کیا ہے کہ سبھی مذاہب کے طریقہ ہائے عبادت الگ الگ ہوتے ہیں۔ جہاں تک مسجد کا معاملہ ہے تو مسجد میں نماز اجتماعی طور سے ادا کی جاتی ہے، یہ کوئی انفرادی عمل نہیں ہے اور نہ ہی مسجد میں دوبارہ جماعت قائم کی جاتی ہے۔

Published: undefined

ایسی صورت میں ایک جماعت میں پانچ لوگوں کی قید لگانا نہ صرف یہ کہ مشکل پیدا کرنے والا عمل ہے بلکہ سرکار کی طرف سے ان لاک- 2کے تحت دیگر شعبۂ حیات میں دی گئی رعایتوں کے بھی منافی ہے۔انھوں نے کہا کہ مسجدوں کے ذمہ داروں کا یہ احساس ہے کہ مسجد کو لے کر جوں کی توں حالت برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ جب شاپنگ مالس، بازار یہاں تک کہ سرکاری دفاتر اور ٹرانسپورٹ میں افراد کی کوئی قید نہیں ہے تو عبادت خانے میں اس طرح کی قید لگانے کا کیا جواز ہے؟ مساجد میں ہر طرح کی طبی ہدایات کی پابندی کی جارہی ہے۔سوشل ڈسٹنسنگ کی شرائط کا بھی لحاظ کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ نماز کے وقت ایک شخص پوری طرح سے پاک صاف ہوتا ہے اور اپنے ہاتھ، پیر کو بھی دھوتا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ ایسے میں سرکار کے اس فیصلے کو جمعیۃ علماء ہند غلط اور غیر مناسب تصور کرتی ہے اور حکومت سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں اور مسجد میں سوشل ڈسٹنسنگ کی شرط کے ساتھ بلا تعین نماز پڑھنے کی اجازت دی جائے۔ سرکار کا یہ موجودہ فیصلہ بہر صورت نامنظور اور ناقابل عمل ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined