قومی خبریں

چینی کمپنی کو اسمارٹ میٹر لگانے کی اجازت قومی سلامتی کے ساتھ کھلواڑ: کانگریس

کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے منگل کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت نے چین کی کمپنی کو پچھلے دروازہ سے جموں کشمیر جیسی حساس ریاست میں بجلی کے اسمارٹ میٹر لگانے کا کام دیا ہے۔

کانگریس ترجمان پون کھیڑا
کانگریس ترجمان پون کھیڑا 

نئی دہلی: کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ مرکزی حکومت چینی فوج اور وہاں کی حکومت کو کنٹرول میں کام کرنے والی کمپنی کو جموں و کشمیر میں بجلی کے اسمارٹ میٹر لگانے کا کام دے رہی ہے اور اس کا یہ قدم قومی سلامتی کے لیے خطرناک ہے، کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے منگل کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت نے چین کی کمپنی کو پچھلے دروازہ سے جموں کشمیر جیسی حساس ریاست میں بجلی کے اسمارٹ میٹر لگانے کا کام دیا ہے۔ یہ کمپنی چینی حکومت اور وہاں کی فوج کے براہ راست کنٹرول میں کام کرتی ہے اور عالمی بینک نے بھی اس کمپنی پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا تھا۔

Published: undefined

پون کھیڑا نے کہا کہ اسی کی وجہ سے چین کی یہ کمپنی پاکستان کے ساتھ تعلقات کے سبب بھی خوب چرچا میں رہی ہے اور وہاں کے اس وقت کے وزیراعظم کو اس کمپنی سے تعلقات ہونے کی وجہ سے جیل بھی جانا پڑا تھا۔ اسی کمپنی کو جموں و کشمیر میں دولاکھ اسمارٹ میٹر لگانے کا ٹھیکہ ملا ہے۔

Published: undefined

ترجمان نے کہا کہ اس اسمارٹ میٹر کی سب سے اہم بات رموٹ سے اس کا کنٹرول ہونا ہے اور اس سے ہمارا پورا ڈاٹا چین کے پاس پہنچنے کا خدشہ ہے۔ ایسی کمپنی کو اس طرح کے حساس کام کا ٹھیکہ دینا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی حکومت کے کنٹرول والی کمپنی کو یہاں کام دینے کا مطلب ہے کہ وہ جب چاہے بلیک آوٹ کرسکتا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی کا چین کے تئیں گہرا لگاؤ رہا ہے۔ یہ لگاؤ ان کا گجرات کے وزیراعلیٰ رہتے ہوئے پیدا ہوا تھا اور اسی وجہ سے گجرات میں بڑی سرمایہ کاری چین سے ہوئی ہے۔ چینی حکومت کا اہم اخبار کہے جانے والے گلوبل ٹائمس نے کہا ہے کہ چینی کمپنیاں چاہتی ہیں کہ گجرات میں بی جے پی کی حکومت بنے، سائیبر حملہ آج کل بہت خطرہ بنا ہوا ہے۔ آسٹریلیا میں حال ہی میں سائیبر حملہ ہوا اور وہاں کی حکومت نے چین پر الزام لگایا۔ ہندوستان میں 40 ہزار سائیبر حملے ہوئے اور یہ سب حملے چین نے کرائے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined