نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ہندوستانی فوج میں خواتین افسران کو مستقل کمیشن دینے کے عمل کو تعصب آمیز قرار دیا ہے۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ کی سربراہی والی بنچ نے جمعرات کو مستقل کمیشن کے معاملے پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ معاشرہ مردوں کے لئے مرد کے ذریعے بنایا گیا ہے، اگر اس میں تبدیلی نہیں آئی تو خواتین کو یکساں مواقع فراہم نہیں ہوں گے۔
Published: undefined
جسٹس چندرچوڈ نے کہا کہ خواتین افسروں کو فوج میں مستقل کمیشن دینے کا عمل تعصب آمیز اور منمانا ہے، فوج کا یہ طریقہ خواتین کو مستقل کمیشن دینے میں یکساں مواقع فراہم کرنے کے قابل نہیں ہے۔ عدالت نے مستقل کمیشن کی اہل خواتین افسران کو دو ماہ کے اندر چارج سونپنے کی ہدایت کی ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اے سی آر یعنی خدمت کے خفیہ ریکارڈ کو تیار کرنے کا عمل زیادہ شفاف ہونا چاہیے، اس کی تشخیص کے عمل کا پہلے سے فیصلہ کیا جانا چاہیے تاکہ کسی بھی افسر کے ساتھ امتیازی سلوک نہ کیا جائے۔ فروری 2020 میں اپنے فیصلے کے باوجود عدالت عظمیٰ نے فوج میں شامل متعدد خواتین افسران کو ان کی فٹنس اور دیگر اہلیت اور شرائط کو پورا کرنے کے باوجود مستقل کمیشن نہ دینے کو غلط قرار دیا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ نے اپنا پہلا فیصلہ 2010 میں دیا تھا، 10 سال بعد بھی میڈیکل فٹنس اور جسم کی ساخت کی بنیاد پر مستقل کمیشن نہ دینا درست نہیں، یہ امتیازی سلوک مکمل اور غیر منصفانہ ہے۔ سپریم کورٹ نے آرمی کو ہدایت کی کہ وہ ایک ماہ کے اندر خواتین افسران کو مستقل کمیشن دینے پر اور غور و خوض کریں اور طے شدہ اصولوں پر عمل کرتے ہوئے 2 ماہ کے اندر مستقل کمیشن فراہم کریں۔
Published: undefined
اس سے قبل گزشتہ سال سپریم کورٹ نے فوج کی خواتین افسران کو مستقل کمیشن فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔ 2010 میں دہلی ہائی کورٹ نے بھی خواتین کو مستقل کمیشن دینے کا حکم دیا تھا تاہم 284 میں سے صرف 161 خواتین کو ہی مستقل کمیشن دیا گیا، بقیہ کو میڈیکل گراؤنڈ پر مسترد کر دیا گیا تھا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے آج کہا کہ جن افسران کا مستقل کمیشن نامنظور کیا گیا ہے انہیں ایک موقع اور فراہم کیا جانا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ فوج کا میڈیکل گراؤنڈ ٹھیک نہیں، خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ خواتین افسران کے مستقل کمیشن پر ان کی ملازمت کے 10ویں سال کے طبی معیار کے مطابق فیصلہ کیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula