کانگریس کا ماننا ہے کہ مہنگائی اور بے روزگاری کا خاتمہ سیاست کی بنیاد ہونی چاہئیں اور عام لوگوں کے ایشوز عوامی مباحث کا اہم موضوع ہونے چاہئیں۔ کانگریس نے بی جے پی پر بھٹکاؤ کی پالیسی کا استعمال کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’خود آر ایس ایس لیڈروں کا کہنا ہے کہ بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری فکر کا موضوع ہے۔ یہ پارٹی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کا اثر ہے کہ آر ایس ایس بھی ان ایشوز پر بات کر رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس کا کہنا ہے کہ 5.6 کروڑ ہندوستانیوں کو غریبی میں دھکیل دیا گیا ہے۔ کووڈ وبا کے دوران نریندر مودی حکومت کی ناکامیوں نے غریبی بڑھا دی، جب کہ عالمی بینک نے تیسری بار ہندوستان کی جی ڈی پی کا اندازہ گھٹا کر 6.5 فیصد کر دیا۔ مائیکرواکونومک فنڈامنٹل کافی خراب ہو گیا ہے اور روپیہ لگاتار کمزور ہو رہا ہے۔ فوریکس ریزرو میں تقریباً 100 بلین ڈالر کی کمی ہوئی ہے، جب کہ کرنٹ اکاؤنٹ، سرکاری خزانہ کا خسارہ اور کاروباری خسارہ بڑھ گیا ہے۔
Published: undefined
کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے کہا کہ زیادہ قیمتوں نے غریبوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ 5.6 کروڑ ہندوستانیوں کو غریبی میں دھکیل دیا گیا ہے۔ ہندوستان میں غریبی بڑھی ہے۔ عالمی بینک نے بھی تیسری بار ہندوستان کے لیے ممکنہ جی ڈی پی کے اضافہ کو 7.5 فیصد سے گھٹا کر 6.5 فیصد کر دیا ہے۔ اس کا مطلب بے روزگاری اور غریبی میں اضافہ ہوگا۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ ماہرین کے مطابق عالمی بینک کا ہندوستان میں غریبی کا اندازہ واقعی میں زمینی حالات سے کم ہے۔ کچھ ماہرین معیشت کا ماننا ہے کہ کووڈ وبا کے دوران تقریباً 27 سے 30 کروڑ ہندوستانیوں کو غریبی میں دھکیل دیا گیا تھا۔ کثیر فریقی غریبی انڈیکس پر نیتی آیوگ کے مطابق ملک میں تقریباً 25 فیصد لوگ غریب ہیں۔
Published: undefined
کانگریس نے کہا کہ کانگریس صدر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی دونوں نے پی ایم مودی اور ان کی حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ پیسہ سیدھے غریبوں کو دیا جانا چاہیے تاکہ وہ استعمال کرنا جاری رکھ سکیں۔ اگر انھوں نے کانگریس پارٹی کے ذریعہ دیئے گئے مشوروں پر دھیان دیا ہوتا تو معاشی حالت اتنی خراب نہیں ہوتی۔ لاکھوں دہاڑی مزدوروں کو گھر نہیں جانا پڑتا۔ لاکھوں ایم ایس ایم ای کو بند نہیں کرنا پڑتا، اور تقریباً 6 کروڑ لوگوں کو غریبی میں دھکیلا نہیں جاتا۔
Published: undefined
روپیہ 82.33 سے ایک ڈالر کی تاریخی ذیلی سطح پر آ گیا ہے۔ ایسے میں کانگریس کی طرف سے مودی حکومت پر حملہ مزید تیز کر دیا گیا ہے۔ کانگریس لیڈر سپریا شرینیت کا کہنا ہے کہ ’’مودی شاید ہی فکر مند ہوں، وہ اب بھی کھوکھلے نعروں اور جھوٹے وعدوں میں ملوث ہیں۔ پہلے آلو-سونا اور اب ڈرون سے آلو اٹھانا، یہی وہ کر رہے ہیں۔ پی ایم کی نااہلی اور بے حسی کے سبب کسان خودکشی کر رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے سوال کیا کہ جب خام تیل 116 ڈالر فی بیرل سے گر کر 91 ڈالر فی بیرل ہو گیا ہے، تو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو نیچے کیوں نہیں لایا گیا؟ سی این جی اور پی این جی کی قیمتیں کیوں بڑھائی گئی ہیں؟ کیا اس کا اثر غریبوں پر نہیں پڑتا؟
Published: undefined
سپریا شرینیت نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ 130 ٹرینوں کے لیے مسافر کرایہ بڑھا دیا گیا ہے، پلیٹ فارم ٹکٹ کی قیمتیں 200 فیصد بڑھ گئی ہیں، کیا اس کا اثر غریبوں پر نہیں پڑتا ہے؟ آٹا اور دودھ کی قیمتوں میں آگ لگی ہے، کیا یہ غریبوں کے بجٹ کو متاثر نہیں کرتا؟ کیا ہم یہ یقینی نہیں کر سکتے کہ ہمارے لوگ بھوک سے جدوجہد نہ کریں؟ 135 کروڑ کے ملک میں 80 کروڑ لوگ مفت راشن لینے کے لیے کیوں مجبور ہیں؟ انھیں اس مقام تک کون لایا ہے؟
Published: undefined
کانگریس ہی نہیں، اپوزیشن کی دیگر پارٹیوں نے بھی مرکز اور بی جے پی-آر ایس ایس پر حملہ آور رخ اختیار کیا ہے۔ کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کماراسوامی نے سوشل میڈیا پر کہا کہ آر ایس ایس کے تنظیمی جنرل سکریٹری دتاترے ہوسبلے کا یہ بیان جو کہ بی جے پی کی جڑ ہے، کا کہنا ہے کہ معاشی نابرابری، غریبی اور بے روزگاری بہت خطرناک ہے، یہ ہندوستان کے موجودہ حالات کا آئینہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ آر ایس ایس کا یہ بیان ’اچھے دن‘ کے دعووں پر بڑا سوال ہے۔
Published: undefined
کماراسوامی کا کہنا ہے کہ ’’ملک میں بی جے کی حکومت کے گزشتہ 7 سالوں میں کون پھلا-پھولا، کس نے اپنا سب کچھ گنوا دیا؟ ہوسبلے نے کہا ہے کہ 20 کروڑ لوگ خط افلاس سے نیچے ہیں اور 4 کروڑ نوجوان بے روزگار ہیں۔ پھر گزشتہ 7 سالوں میں کون امیر بن گیا؟‘‘
Published: undefined
اس درمیان سی پی ایم جنرل سکریٹری نے اسی (مہنگائی اور بے روزگاری) ایشو پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مودی کی پالیسیاں ہماری معیشت کو تباہ کر رہی ہیں۔ مینوفیکچرنگ میں گراوٹ، تاریخی ذیلی سطح پر روپیہ، ریکارڈ اونچائی پر کاروباری خسارہ، مہنگائی بے قابو ہو کر لوگوں کی تکلیفوں کو بڑھا رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز