حیدرآباد: نئے سال کے موقع پر شہر حیدرآباد کی اہم یادگار چارمینار کے قریب اُس وقت کچھ دیر کے لئے سنسنی پھیل گئی جب نئے سال کے آغازکو دیکھتے ہوئے بوقت شب نوجوانوں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بڑے پیمانہ پر دھرنا دیا۔ دھرنا دینے والوں نے نعرے بازی کی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پلے کارڈس تھام کر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ مظاہرہ کرنے والوں کو وہاں موجود پولس کی بھاری ٹیم نے حراست میں لے لیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ اس موقع پر پُرجوش نوجوانوں نے ہندوستان زندہ باد،مودی مردہ باد،امت شاہ مردہ باد کے نعرے بھی لگائے۔
Published: undefined
پولس جب ان نوجوانوں کو حراست میں لے کر ان کو بس میں لے جارہی تھی تو بعض برقع پوش خواتین نے ان کو لے جانے کی مخالفت کی اورپولس کے رویہ پر برہمی ظاہر کی۔بعض نوجوان سابق ریاست حیدرآباد کے آخری فرمانروا نواب میر عثمان علی خان کی تصویر والے پلے کارڈ بھی تھامے ہوئے تھے۔ بعض نوجوان ہاتھ میں ترنگا بھی لئے ہوئے تھے اور شہریت ترمیمی قانون، این آر سی کی مخالفت کررہے تھے۔
Published: undefined
دراصل چارمینار کے قریب نئے سال کی تقاریب ہونے والی تھی تبھی ان نوجوانوں نے اچانک بڑے پلے کارڈس کے ساتھ بڑے پیمانہ پر دھرنا دیا اور نعرے بازی شروع کردی۔پولس نے ان نوجوانوں کو حراست میں لے لیا۔ سال نو کے موقع پر نئے شہر کے ٹینک بنڈ کے قریب بھی بڑے پیمانہ پر احتجاج کیاگیا۔لوگ بڑے بڑے بینرس،پوسٹرس اور پلے کارڈس کے ساتھ مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی اور احتجاج کررہے تھے۔چارمینار کے قریب احتجاج کرنے والے نوجوانوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ 31دسمبر کی شب اس احتجاج کے ذریعہ وہ یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں حیدرآباد کے لوگ بھی خاموش نہیں ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز