قومی خبریں

بینک KYC میں NPR کو جوڑنے سے مچی ہلچل، خوفزدہ لوگوں نے بینک سے نکال لیے پیسے

آر بی آئی کے فیصلے کے بعد تمل ناڈو میں ایک سنٹرل بینک نے اشتہار جاری کر کہا کہ کے وائی سی ویریفکیشن میں اب این پی آر کو قبول کیا جائے گا۔ اس خبر سے لوگ خوفزدہ ہو گئے اور بینک سے پیسہ نکالنا شروع کردیا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

آر بی آئی نے حال ہی میں این پی آر (قومی آبادی رجسٹر) کو بینک اکاونٹ کھولتے وقت کے وائی سی (اپنے کسٹمر کو جانیے) ویریفکیشن میں قابل قبول دستاویز کی شکل میں شامل کیا ہے۔ لیکن اس بات کی خبر لگتے ہی تمل ناڈو کے ایک گاوں میں بھگدڑ کا ماحول پیدا ہو گیا۔ گاوں کے لوگ اپنے اکاونٹ سے پورا پیسہ نکالنے کے لیے بینک میں قطار لگانے لگے ہیں۔ انھوں نے اس دوران کہا کہ ہم نے نوٹ بندی کا عالم دیکھا ہے جہاں اپنے پیسوں کو نکالنے کے لیے لمبی لمبی لائنوں میں کھڑا رہنا پڑا تھا، اس لے اب کوئی جوکھم نہیں اٹھانا چاہتے۔

Published: undefined

دراصل آر بی آئی کے فیصلے کے بعد سنٹرل بینک آف انڈیا کے ایک مقامی برانچ نے اشتہار جاری کر کہا کہ کے وائی سی ویریفکیشن میں اب این پی آر کو قبول کیا جائے گا۔ بینک کے اس اعلان کے بعد تمل ناڈو کے کیال پٹنم گاوں کے لوگ ڈر گئے اور اس بینک میں موجود اپنے اکاونٹ سے پیسے نکالنے کے لیے بینک پہنچ گئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اکاؤنٹ سے پیسہ نکالنے والے لوگوں میں بڑی تعداد مسلمانوں کی تھی۔

Published: undefined

ایک طرف بینکوں میں پیسہ نکالنے پہنچے لوگوں کو نوٹ بندی کے دوران ہوئے برے تجربات کا بھی ڈر ستا رہا تھا، تو دوسری طرف بینک میں زبردست بھیڑ دیکھ کر بینک ملازمین بے بس نظر آ رہے تھے۔ ملازمین لوگوں کو یہ سمجھا رہے تھے کہ اس میں ڈرنے والی کوئی بات نہیں، لیکن کوئی کچھ سننے کو تیار نہیں تھا۔ بینک ملازمین لوگوں کو یہ نہیں سمجھا سکے کہ آخر کیوں آر بی آئی نے این پی آر کو اس لسٹ میں شامل کیا ہے۔

Published: undefined

کچھ ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق این پی آر کے اشتہار کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں نے بینک سے پیسہ نکالنے کا اپنا عمل پورا کر لیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ پیر تک تقریباً ایک کروڑ روپے بینکوں سے نکال لیے گئے۔ بینک کے ایک افسر نے بتایا کہ کئی دیگر برانچ سے بھی کچھ اسی طرح کی خبریں آ رہی ہیں۔ حالات کو بگڑتے دیکھ کر بینک کے افسران نے مسلم طبقات کے لیڈروں سے گزارش کی کہ وہ لوگوں کو سمجھائیں۔ اس کے بعد ان لیڈروں نے لوگوں کو سمجھایا کہ وہ اس فیصلے سے خوفزدہ نہ ہوں۔

Published: undefined

بہر حال، بینکوں سے پیسہ نکالنے کے لیے بھگدڑ کے بعد سنٹرل بینک آف انڈیا کے پبلک رلیشن محکمہ کے اسسٹنٹ جنرل منیجر آر ایل نایک نے کہا کہ کیال پٹنم میں جو ہوا، وہ افسوسناک ہے۔ لوگوں کو سمجھاتے ہوئے آر ایل نایک نے کہا کہ اگر کسی کے پاس آدھار کارڈ ہے تو یہ کے وائی سی کے لیے کافی ہے۔ حالانکہ اگر کسی کے پاس پین کارڈ ہو تو اسے ایڈریس پروف کے لیے ایک دوسرا ڈاکیومنٹ دینا ہوگا۔ اس میں پاسپورٹ، ووٹر شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، نریگا کارڈ، آدھار وغیرہ شامل ہیں۔

Published: undefined

اسسٹنٹ جنرل منیجر نے مزید کہا کہ آر بی آئی کے ذریعہ حال ہی میں این پی آر لیٹر کو فہرست میں شامل کرنے کے بعد ہمیں اسے اپنے اشتہار میں جوڑنا پڑا۔ اگر کوئی گاہک این پی آر خط کے ساتھ کے وائی سی کے لیے آتا ہے تو ہم اس سے انکار نہیں کر سکتے ہیں۔ حالانکہ کئی بینکوں نے ابھی تک کے وائی سے کے لیے مناسب دستاویزوں کی فہرست میں این پی آر کو نہیں جوڑا ہے۔ بینک آف بڑودا کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ اسے ابھی ہم لوگوں نے شامل نہیں کیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined