علی گڑھ: کانگریس کی یوپی انچارج پرینکا گاندھی نے اسمبلی انتخابات میں اپنے روڈ شو کے دوران عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کانگریس پارٹی کو زیادہ سے زیادہ ووٹ دے کر کامیاب بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں محض کانگریس ہی وہ واحد جماعت ہے جو صوبہ اور ملک کو ترقی، روزگار، مہنگائی سے آزادی، خواتین کو مکمل حفاظت اور ترقی کی راہ پر لے جانے کام کرے گی۔
Published: undefined
پرینکا گاندھی نے کہا کہ جو لوگ چربی نکالنے اور گرمی بھگانے جیسی غیر مہذب زبان عوامی جلسوں میں کر رہے ہیں، ان کی تہذیب کا اندازہ ان کی اس طرح کی زبان سے آسانی لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام اب سب سمجھ چکے ہیں اور وہ اب امن و سکون روزگار اور ترقی کے متلاشی ہیں اور سکون سے خوشحال زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ذات، مذہب اور قبائیلی بنیاد پر سماج کو تقسیم کرکے اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ سماج اور ملک کے سخت ترین دشمن ہیں اور سماج کو چاہئے کہ وہ ان سے دور رہے اور ان کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ انہوں نے لوگوں سے سوال کیا کہ سماج کو تقسیم کرنے کے بعد کیا ملک کی ترقی ممکن ہے؟ سوال کے جواب میں ان کے گرد جمع بھیڑ نے انکار کرتے ہوئے جواب دیا کہ ایسا قطعی ممکن نہیں ہے۔ اس دوران ان کے آس پاس لڑکی ہوں لڑ سکتی ہوں، پرینکا نہیں آندھی ہے دوسری اندرا گاندھی ہے، کے نعرے بلند ہوتے رہے۔
Published: undefined
پرینکا گاندھی کے روڈ شو کے دوران سامنے سے آ رہے بی جے پی کارکنان کے جلوس میں موجود کچھ نو جوانوں نے مودی، یوگی کے نعرے لگانا شروع کر دیئے، پرینکا گاندھی نے ان نوجوانوں کو اشارے سے پاس بلا کر انہیں کانگریس پارٹی کا انتخابی منشور دیتے ہوئے کہا کہ اس کو پڑھ کر فیصلہ کرنا کہ آج کے نوجوانوں کے لئے کیا اور کون ضروری ہے۔
Published: undefined
پرینکا گاندھی نے روڈ شو کے دوران ایک جگہ اپنی گاڑی کو روک کر معمر خواتین کی جانب متوجہ ہوتے ہوئے کہا کہ کیا وہ موجودہ سیاست سے خوش ہیں کہ جواب میں معمر خواتین سے جواب ملا کہ اندرا گاندھی والا دور آنا چاہئے اب نئے نئے نتیاﺅں اور روز روز کی مہنگائی سے بے چینی اور گھٹن ہونے لگی ہے، سکون کی جگہ اب خوف نے لے لی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined