قومی خبریں

بوسٹر ڈوز لگوا چکے افراد نیزل ویکسین لینے کے اہل نہیں، جانیں کیوں؟

ڈاکٹر اروڑہ نے کہا کہ اگر کسی شخص کو کسی خاص قسم کے اینٹی جن سے بار بار مدافعت دی جاتی ہے تو جسم رد عمل دینا بند کر دیتا ہے یا پھر غیر متوقع رد عمل ظاہر کرتا ہے

نیزل اسپرے، تصویر آئی اے این ایس
نیزل اسپرے، تصویر آئی اے این ایس 

نئی دہلی: ہندوستان میں 'بھارت بائیوٹیک' کی ناک کی (نیزل) ویکسین کو پچھلے ہفتے ہی منظور کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی منگل کو کمپنی نے اس کی قیمت کے بارے میں بھی جانکاری دی۔ اب ایک اہم بات سامنے آئی ہے کہ ناک کی ویکسین ان لوگوں کو نہیں لگائی جائے گی جنہوں نے احتیاطی یا بوسٹر ڈوز لے لی ہے۔ یہ معلومات ملک کی ویکسین ٹاسک فورس کے سربراہ نے دی ہے۔

Published: undefined

ویکسین ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر این کے اروڑہ نے این ڈی ٹی وی کو بتایا، ’’اس (نیزل ویکسین) کو پہلے بوسٹر کے طور پر لگایا جانا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی شخص کو پہلے ہی احتیاطی خوراک مل چکی ہے تو یہ اس شخص کے لیے نہیں ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے ہے جنہوں نے ابھی تک احتیاطی خوراک نہیں لی ہے۔‘‘

ڈاکٹر اروڑہ این ٹی اے جی آئی کے کوویڈ ورکنگ گروپ کے چیئرمین ہیں، جو حفاظتی ٹیکوں پر قومی تکنیکی مشاورتی گروپ کے لیے مختصر ہے۔ یہ تنظیم نئی ویکسین متعارف کرانے اور یونیورسل امیونائزیشن پروگرام کو مضبوط بنانے پر کام کرتی ہے۔

Published: undefined

ڈاکٹر اروڑہ نے بتایا کہ ویکسین پروگرام کے حصے کے طور پر ’کووِن‘ کا نظام چوتھی خوراک کو قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا ’’فرض کریں کہ آپ ایک اور چوتھی خوراک لینا چاہتے ہیں تو اسے ’اینٹی جن سنک' کہا جائے گا۔ اگر کسی شخص کو بار بار کسی خاص قسم کے ینٹی جن سے امیونٹی دی جاتی ہے تو جسم رد عمل دینا بند کر دیتا ہے یا خراب رد عمل ظاہر کرتا ہے۔‘‘

Published: undefined

ڈاکٹر اروڑہ نے کہا ’’انٹری پوائنٹ (ویکسین کا) سانس کی نالی ہے - ناک اور منہ جہاں مدافعتی نظام میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں، تاکہ وائرس کو اتنی آسانی سے نظام میں داخل ہونے کی اجازت نہ ہو۔ یہ صرف کورونا کے معاملہ میں ہی نہیں بلکہ سانس سے پھیلنے والے وائرس اور انفیکشن کے معاملہ میں بھی کارآمد ثابت ہوتا ہے۔"

Published: undefined

18 سال سے زیادہ عمر کا کوئی بھی شخص ناک کی ویکسین لے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’یہ بہت آسان ہے۔ ناک کے دونوں چھیدوں میں چار قطرے، کل 0.5 ملی لٹر ڈالنا ہے اور زیادہ تر معاملوں میں کوئی منفی اثرات بھی نظر نہیں آتے۔ یہ انتہائی محفوظ ویکسین ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ’’اس ویکسین کے لیے بھی دیگر ویکسین کی طرح ہمیں 15 سے 30 منٹ تک انتظار کرنا ہوگا، اگر کوئی رد عمل ظاہر ہوتا ہے تو اسے فوری طور پر ٹھیک کیا جا سکتا ہے، تاہم اعداد و شمار میں اس طرح کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔‘‘

Published: undefined

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا لوگوں کو ناک کی ویکسین کے بعد بوسٹر ڈوز لینے کی ضرورت ہوگی تو ڈاکٹر اروڑہ نے کہا ’’اس وقت سائنسی جواب یہ ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ مزید ویکسین کی ضرورت ہوگی۔ یہاں تک کہ ان ممالک میں بھی جہاں لوگوں نے تین ویکسین لگائی ہیں، وہاں بھی لوگ انفیکشن میں مبتلا ہیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined