شرد پوار اور اجیت پوار کے درمیان پارٹی کے انتخابی نشان کو لے کر جاری تنازعہ پر سپریم کورٹ میں سماعت ہونے والی ہے۔ اس سے عین قبل شرد پوار نے عدالت عظمیٰ میں ایک حلف نامہ داخل کیا ہے۔ اس میں شرد پوار نے کہا ہے کہ اجیت پوار نے ’گھڑی انتخابی نشان‘ سے متعلق ووٹروں کے ذہن میں غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی۔ گھڑی انتخابی نشان سے جڑے ساکھ کا نامناسب فائدہ اٹھانے کی کوشش کی گئی۔ شرد پوار نے اس الزام کو ثابت کرنے کے لیے 6 دستاویز پیش کرنے کی اجازت طلب کی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹر اسمبلی انتخاب میں مہاوکاس اگھاڑی کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ خاص طور سے شرد پوار کی پارٹی این سی پی-ایس پی کو محض 10 سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑا۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’تُرہی‘ انتخابی نشان والے آزاد امیدواروں کے سبب شرد پوار گروپ کو کم از کم 9 سیٹوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کئی سیٹوں پر پارٹی کی کمزور کارکردگی کی وجہ انتخابی نشان ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ شرد پوار نے 1999 میں پی اے سنگما اور طارق انور کے ساتھ این سی پی (نیشنلسٹ کانگریس پارٹی) کی بنیاد ڈالی تھی۔ گزشتہ سال اجیت پوار کی قیادت میں ہوئی بغاوت نے اس پارٹی کو تقسیم کر دیا۔ اس کے بعد اجیت پوار 40 اراکین اسمبلی کے ساتھ ایکناتھ شندے کی قیادت والی بی جے پی-شیوسینا حکومت میں شامل ہو گئے۔ پھر یہ معاملہ الیکشن کمیشن میں پہنچ گیا۔ الیکشن کمیشن نے اجیت پوار خیمہ کو ہی حقیقی این سی پی قرار دیا اور اسے پارٹی کا نام و انتخابی نشان گھڑی الاٹ کر دیا۔
Published: undefined
شرد پوار نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج پیش کیا۔ اس معاملہ پر سماعت ہوئی اور پھر عدالت نے شرد پوار خیمہ کو وقتی طور پر لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں پارٹی کا نام ’نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شردچندر پوار)‘ اور انتخابی نشان ’تُرہی‘ کے استعمال کی اجازت دی۔ عدالت نے اجیت پوار گروپ کو ’این سی پی‘ بطور پارٹی کا نام اور انتخابی نشان ’گھڑی‘ کا استعمال جاری رکھنے کی اجازت بھی دے دی۔ اس فیصلے کی شرد پوار خیمہ نے مخالفت کی جو اب سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ شرد پوار نے اجیت پوار گروپ پر این سی پی کے نام اور انتخابی نشان کا استعمال کر کے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کر دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined