عمران احمد کے لیے اپنی فیملی سے ملنا ایک جذباتی لمحہ تھا۔ 32 سال کے عمران ممبئی میں کشمیری ہینڈی کرافٹ کا سامان فروخت کرتے ہیں۔ وہ پیر کے روز ہاول واقع اپنے گھر لوٹے۔ جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والی دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد ریاست میں سیکورٹی انتظام سخت کر دیے جانے اور ٹیلی مواصلات پر پابندی لگائے جانے سے وہ پندرہ دنوں سے کشمیر میں اپنی فیملی سے رابطہ نہیں کر پائے تھے۔ جب احمد نے اپنے ضعیف والدین کو دیکھا تو اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ ساتھ ہی وہ اپنے دو تین سال کے بھتیجوں کے ساتھ لپٹ گئے۔ آئندہ ہفتہ احمد کی شادی ہونے جا رہی ہے، لیکن ٹیلی مواصلات خدمات پر پابندی کے سبب ان کی شادی کی تیاری میں مشکلات سامنے آ گئی ہیں۔
Published: 22 Aug 2019, 10:10 AM IST
حالانکہ موجودہ حالات میں کشمیر میں زیادہ شادیاں منسوخ ہو گئی ہیں، لیکن احمد ایسا نہیں کرنا چاہتے تھے۔ انھوں نے اپنی شادی کی تقریب کو چھوٹا رکھنے کا منصوبہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ٹیلی مواصلات خدمات کے بغیر زندگی مشکل ہو گئی ہے۔ ایسے حالات میں کوئی تقریب کی بات بھلا کیسے سوچ سکتا ہے؟ تقریب بہت معمولی رہے گی۔‘‘ احمد کے پڑوسی بھی ناراض ہیں۔ غلام محی الدین نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’کشمیر میں ایسا کبھی نہیں ہوا تھا۔ ہم پنجڑے میں قید ہیں۔‘‘
Published: 22 Aug 2019, 10:10 AM IST
دیگر لوگوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سختی کے حکم سے ناراضگی بڑھ رہی ہے۔ محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ ’’کشمیر میں مایوسی بڑھ رہی ہے اور لوگوں کے اُکساوے کی یہ بڑی وجہ ہے۔‘‘ سری نگر کے بٹمالو علاقہ واقع فردوس آباد کے باشندہ عبدالمجید جیسے کچھ لوگوں کی شکایت ہے کہ جو لینڈ لائنیں کچھ ہی دن پہلے شروع ہوئی تھیں، وہ پھر بند ہو چکی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ مذاق ہے۔ ہمارے علاقے میں جو لینڈ لائنیں بحال ہوئی تھیں، وہ کچھ گھنٹے تک چلیں اور پھر بند ہو گئیں۔ ریڈیو کا بند ہونا ناقابل برداشت ہو گیا ہے۔‘‘
Published: 22 Aug 2019, 10:10 AM IST
سرکاری ترجمان روہت کنسل کا اس سلسلے میں خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کہنا ہے کہ ’’حکومت نے ٹیلی مواصلات خدمات پر جزوقتی پابندی لگائی ہے، اور سبھی لینڈ لائن خدمات کو بحال کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ریاست میں 96 ہزار لینڈ لائن میں سے 73 ہزار لینڈ لائن کام کرنے لگی ہیں۔‘‘ کنسل نے مزید کہا کہ ’’ہمیں شکایتیں ملی ہیں کہ کچھ لینڈ لائنیں کام نہیں کر رہی ہیں۔ ہم نے یہ مسئلہ بی ایس این ایل کے پاس اٹھایا ہے۔ ان کی صلاحیت کو لے کر کچھ پریشانی ہے، لیکن وہ اس سمت میں کام کر رہے ہیں۔ وعدوں کے مطابق لینڈ لائنیں بحال ہو جائیں گی۔‘‘
Published: 22 Aug 2019, 10:10 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Aug 2019, 10:10 AM IST