گوگل نے ابھی دو دن پہلے ہی کرناٹک کے لوگوں سےان کے جذبات مجرح کرنے کے لئےمعافی مانگی تھی۔ گوگل نے ایک سوال کے جواب میں لکھ دیا تھا کہ کرناٹک کی زبان ’کنڈ‘ غلیظ ترین زبان ہے جس کے بعد کرناٹک کے عوام میں زبردست غصہ دیکھنے کو ملا تھا اور گوگل نےاس کو دیکھتےہوئے کرناٹک کے لوگوں سے معافی مانگ لی تھی۔ گوگل کی اس حرکت کے دو دن بعد اب امیزون کی ایک حرکت کی وجہ سے کرناٹک کےعوام میں زبردست غصہ ہے۔
Published: undefined
واضح رہے امیزون کی کناڈا کی ویبسائٹ پر بکری کے لئے ایک بکنی دکھائی گئی ہے جو کرناٹک کے جھنڈے جیسی ہے اور اس پر ریاست کا امبلیم بھی ہے اور اس کا رنگ لال اور پیلا ہے۔ کرناٹک کےجھنڈے جیسی بکنی کی تصویر کو لے کر کرناٹک کے لوگوں میں زبردست غصہ ہے۔ واضح رہے اس غصہ کے بعد ویبسائٹ نے اس بکنی کو بکری سے ہٹا لیا ہے۔ لیکن خبر ہے کہ یہ بکنی برطانیہ، جاپان اور میکسیکو کی سائٹ پر بھی دستیاب تھی۔
Published: undefined
اس معاملہ کے سامنےآنے کے فورا بعد کنڈ حامی تنطیموں نے اپنےغصہ کا اظہار کیا جس کے بعد کرناٹک کے وزیر ثقافت اروند لمباولی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت امیزون کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی۔ اسی بیچ کرناٹک کے سابق وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے اتوار کے روز ریاست کے جھنڈے اور عوام کو بدنام کرنے اور ہتک آمیز تبصرہ کے لیے ای کامرس کمپنی ایمزون سے عوامی طور پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
Published: undefined
کمارسوامی نے سلسلہ وار ٹوئٹ میں ملٹی نیشنل کمپنی کے خلاف غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس نے حکومت کی بے عزتی کرکے سب سے بڑی غلطی کی ہے کیونکہ حکومت آئین کا حصہ ہوتی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کو ایمزون کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی پرغور و خوض کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ ملٹی نیشنل کمپنیاں کرناٹک کے خلاف تبصرہ کر رہی ہیں، بہت لاپرواہی اور نامناسب ڈھنگ سے کام کر رہی ہیں۔
Published: undefined
حال ہی میں سرچ انجن گوگل نے بھی کنڑ زبان کے خلاف ہتک آمیز تبصرہ کیا ہے اور بعد میں اسے معافی کے ساتھ ٹھیک کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کا تبصرہ کنڑ عوام کے جذبات کا امتحان لینے اور کنڑ پرچم اور کرناٹک کی بے عزتی کرنے کی کوشش برداشت نیہں کی جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز