جہانگیر پوری کے جس بلاک میں فرقہ وارانہ دنگا ہوا اس کے رہائشیوں نے کہا کہ وہ ہنومان جینتی کے جلوس کے دوران ہوئے تشدد کو یاد کر کے بھی خوفزدہ ہیں۔ واضح رہے اس دنگے میں نو افراد زخمی ہوئے ہیں جس میں زیادہ تر پولیس اہلکار ہیں اور بہت سی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
Published: undefined
ہندو اور مسلمان یہاں ہم آہنگی کے ساتھ رہتے ہیں اور سنیچر کی جھڑپ ان کے لئے ایک صدمے کے طور پر سامنے آئی۔ علاقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں ایسی صورتحال کبھی نہیں رہی۔
Published: undefined
اتوار کے روز رہائشی زیادہ تر گھروں کے اندر ہی رہے جب کہ فرقہ وارانہ تشدد کا مرکز رہی ایک مسجد کے ارد گرد پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔
Published: undefined
ہندوستان ٹائمس میں شائع خبر کے مطابق وہاں کے رہنے والے محمد عاقب نے بتایا کہ صبح جب ہنومان جینتی کے دو جلوس اس علاقے سے گزرے تو سب کچھ پرامن تھا۔ شام کے جلوس کے دوران تقریباً 6:15 بجے تشدد اس وقت شروع ہوا جب’’میں نے لوگوں کو چیختے ہوئے سنا کہ 'وہ مسجد میں داخل ہو رہے ہیں‘‘۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ’’میں صورتحال دیکھ کر گھبرا گیا اور اپنی دکان بند کرنے کے لیے بھاگا۔ میں اپنی بیوی اور بچوں کے لیے پریشان تھا کیونکہ میں لوگوں کو ایک دوسرے پر پتھراؤ کرتے دیکھ سکتا تھا۔ میں نے بھی علاقہ چھوڑنے کا سوچا تھا۔‘‘
Published: undefined
مسجد کے قریب رہنے والے جہانگیرپوری کے ایک رہائشی نے بتایا کہ افطار بھی وقت پر نہیں ہوا اور ’’ہم اتنے خوفزدہ تھے کہ ہم نے صبح 2 بجے (اتوار) روزہ توڑ دیا۔‘‘
Published: undefined
علاقہ کے ایک دکاندار منوج مڈیا نے کہا، ’’میں اپنی دکان بند کرنے کے بعد گھر پہنچا۔‘‘انہوں نے کہا، "میں کئی سالوں سے اس علاقے میں رہ رہا ہوں اور میں نے اس قسم کا تشدد کبھی نہیں دیکھا۔ میرے پڑوسی مسلمان ہیں، لیکن ہمیں کبھی بھی فرقہ وارانہ مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ہم سب ہم آہنگی سے رہ رہے ہیں‘‘۔
Published: undefined
دہلی پولیس نے تشدد پر 20 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا ہے، جن میں جھڑپوں کے پیچھے ’’بنیادی سازش کار‘‘ بھی شامل ہیں اور کشیدگی کو ٹھنڈا کرنے کے لیے امن کمیٹیوں کے ساتھ میٹنگیں کیں۔ فساد مخالف دستے سڑکوں پر گشت کر رہے تھے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو ناکام بنانے کے لیے ڈرون تعینات کیے گئے تھے۔
Published: undefined
عاقب نے دعوی کیاکہ ’’یہ (تیسرا) ایک بہت بڑا جلوس تھا، جس میں لوگ ہتھیاروں کے نشانے پر تھے اور میں وہاں صرف دو پولیس والوں کو دیکھ سکتا تھا۔ یہ حکام کی طرف سے لاپرواہی ہے۔‘‘اس کا کہنا ہے کہ تشدد میں اس کے اسکوٹر کو معمولی نقصان پہنچا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اس کی دکان کے باہر رکھی سائیکل اور سامان چوری ہو گیا ہے۔
Published: undefined
عاقب نے بتایا کہ ’’یہاں ایک کالی مندر ہے اور میرے پڑوسی ہندو ہیں۔ ہمیں کبھی کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ہم یہاں پر سکون سے رہ رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
چودہ سالہ فراز تشدد سے بچنے کے لیے وہیل بیرو کے پیچھے چھپ گیا۔اس نے کہا کہ جھڑپ شروع ہوتے ہی سینکڑوں لوگ اپنے گھروں کی طرف بھاگے، جب کہ دوسروں نے اپنی دکانیں بند کر دیں۔فراز نے بتایا، ’’یہاں صورتحال مکمل طور پر افراتفری کا شکار تھی۔ پھر، میں نے ہنومان جینتی کا جلوس دیکھا۔ جلوس میں سینکڑوں لوگ تھے اور وہ تلواریں اور پستول جیسے ہتھیار اٹھائے ہوئے تھے،‘‘۔
Published: undefined
ایک رہائشی شیخ امجد نے بتایا کہ ہفتہ کی شام جب تشدد ہوا تو وہ مسجد کے اندر تھے۔ ’’ہم نماز پڑھ رہے تھے کہ باہر جلوس اکٹھا ہوا اور 'مارو ان غداروں کو' کے نعرے لگانے لگے۔ ہم تو اپنی معمول کی رمضان کی رسومات ادا کر رہے تھے، اس میں کیا حرج ہے؟ کیا نماز پڑھنے سے غدار ہو جاتا ہے؟" اس نے سوال کیا؟
Published: undefined
ایک اور دکاندار منوج کمار نے بتایا کہ جب یہ واقعہ پیش آیا وہ اپنی دکان پر تھا۔ انہوں نے بتایاکہ’’جب میں نے لوگوں کو اپنے گھروں کی طرف بھاگتے دیکھا، یہاں تک کہ مجھے اپنی دکان بند کرکے اندر جانا پڑا۔ یہ تصادم دو گھنٹے تک جاری رہا۔ میں نے برادریوں کے درمیان زبانی جھگڑے دیکھے ہیں، لیکن اس علاقے میں اس سے پہلے کبھی اس قسم کا تشدد نہیں دیکھا۔ ‘‘
Published: undefined
سینئر پولیس عہدیداروں نے بتایا کہ اس وقت صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے اور معاملے کی مزید تفتیش کی جارہی ہے۔
Published: undefined
وی ایچ پی سمیت کئی دائیں بازو کی تنظیموں نے الزام لگایا ہے کہ جب جلوس گزر رہا تھا تو آس پاس کے علاقوں سے لوگ لاٹھیوں کے ساتھ جمع ہونے لگے۔ انہوں نے حملہ کرنا شروع کر دیا اور اس کے بعد پتھر پھینکے گئے جس سے تشدد ہوا ۔(بشکریہ پی ٹی آئی ، اے بی یو، اے این بی)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز