قومی خبریں

جہانگیر پوری: لوگ جمعہ کے خیریت سے گزرنے کی دعا کر رہے ہیں، بچوں کومسجد میں نہ لائیں، جامع مسجد سے اپیل

مسجد کے باہر شوبھا یاترا کے دوران مبینہ طور پر ایک فرقہ نے کھڑے ہو کر نعرے بازی کی تھی اور پھر یہیں پر دونوں فرقوں کے درمیان پتھربازی شروع ہوئی تھی۔

تصویر ویپین نیشنل ہیرالڈ
تصویر ویپین نیشنل ہیرالڈ  

جہانگیرپوری کے سی بلاک میں 16 اپریل یعنی ہنومان جینتی کے موقع پر نکالی گئی شوبھا یاتا کے دوران فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھاجس کے بعد وہاں بڑے پیمانہ پر گرفتاریاں ہوئیں اور اس کے بعد بلڈوزر کے ذریعہ انہدامی کارروائی ہوئی جس پر سپریم کورٹ نے روک لگا دی اوراب اس انہدامی کارروائی پر سپریم کورٹ میں دو ہفتہ بعد سنوائی ہوگی۔ پولیس کی زبردست موجودگی کی وجہ سے جہانگیر پوری میں حالات قابو میں ہیں لیکن وہاں زبردست تناؤ اور خوف ہے۔آج جمعہ کی وجہ سے لوگوں کے ذہنوں میں خوف ہے اور خبروں کے مطابق جامع مسجد سے اپیل کی گئی ہے کہ بچوں کو مسجد میں نہ لائیں۔

Published: undefined

جہانگیر پوری کے سی بلاک میں فرقہ وارانہ تشدد کا مرکز رہی جامع مسجد کے آس پاس آج زبردست تناؤ ہے کیونکہ اس تشدد کے بعدآج پہلا جمعہ ہے اور وہ بھی رمضان کے مہینے کا ۔ جمعہ کی وجہ سے انتظامیہ بھی ہائی ایلرٹ پر ہےاورمقامی لوگوں میں بھی زبردست خوف ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ اسی مسجد کے باہر شوبھا یاترا کے دوران مبینہ طور پر ایک فرقہ نے کھڑے ہو کر نعرے بازی کی تھی اور پھر یہیں پر دونوں فرقوں کے درمیان پتھربازی شروع ہوئی تھی۔ بلڈوزر کےذریعہ انہدامی کارروائی میں بھی اسی مسجد کا سڑک پر بنا غیر قانونی دروازہ منہدم کر دیا گیا تھا جس کے بعد تناؤ بڑھ گیا تھا لیکن اسی بیچ سپریم کورٹ کا اس کارروائی کو روکنے کا حکم آ گیا جس کی وجہ سے حالات قابو میں رہے۔

Published: undefined

جہانگیر پوری کےسی بلاک میں عام زندگی پوری طرح متاثر ہےاور وہاں کی اکثریت جو ٹھیلوں پر سامان بیچتی ہے اس کی زندگی پوری طرح متاثر ہے کیونکہ وہاں کرفیو نہیں ہونے کے باوجود خوف اتنا زیادہ ہے کہ ماحول کرفیو جیسا ہی ہے۔ بلاک کی ایک اندرونی سڑک پر بڑی تعداد میں خالی ٹھیلے کھڑے نظر آتے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگ خوف میں ان ٹھیلوں پر سامان نہیں بیچ رہے۔ وہاں کے لوگ دعا کر رہے ہیں کہ جمعہ خیریت سے گزر جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined