قومی خبریں

دہلی: بھلسوا ڈیئری میں ایم سی ڈی بلڈوزروں کے سامنے آئے لوگ، جگہ چھوڑنے کو تیار نہیں

علاقے میں رہنے والوں نے اپنا درد بیاں کرتے ہوئے کہا، ’’ایک طرف یہاں کے 80 فیصد لوگ ہاؤس ٹیکس دیتے ہیں اور دوسری طرف یہ ہم کو پریشان کر رہے ہیں، ہم مر جائیں گے مگر اس جگہ کو نہیں چھوڑیں گے‘‘

<div class="paragraphs"><p> بلڈوزر کارروائی (فائل)، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

بلڈوزر کارروائی (فائل)، تصویر سوشل میڈیا

 

دہلی کے بھلسوا علاقے میں ناجائز تعمیرات کو بلڈوزر سے منہدم کرنے کے لیے پہنچے میونسپل کارپوریشن کے افسران کو زبردست عوامی غصے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس دوران ان کے خلاف نعرے بازی بھی ہوئی۔ عوامی ہجوم کو دیکھتے ہوئے علاقے میں کثیر تعداد میں پولیس جوان تعینات کر دیے گئے ہیں۔ واضح ہو کہ دہلی ہائی کورٹ نے اس علاقے میں ناجائز تعمیرات کو منہدم کرنے کا حکم دیا تھا جس کی تعمیل کے لیے ایم سی ڈی یہ کارروائی کر رہی ہے۔

Published: undefined

موقع پر موجود ایک شخص نے ایم سی ڈی کی کارروائی کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایم سی ڈی کو ان گھروں کو توڑنا ہی تھا تو اسے تب توڑتے جب ان کی تعمیر ہو رہی تھی، اس وقت انتظامیہ کہاں تھی؟ شخص نے الزام لگایا کہ یہاں سے انتظامیہ والے ایک ایک لنٹر کے لیے ایک سے دو لاکھ روپے لے کر جاتے ہیں، توڑنا ہے تو ان کا گھر توڑیں، انہوں نے پہلے ہم لوگوں سے یہاں گھر بنانے کا پیسہ لیا، اس وقت یہ پولیس، ایم سی ڈی انتظامیہ کہاں تھی؟ ایک دیگر شخص نے کہا کہ ایک طرف یہاں کے 80 فیصد لوگ یہاں ہاؤس ٹیکس دیتے ہیں اور دوسری طرف یہ ہم کو پریشان کر رہے ہیں، ہم مر جائیں گے مگر اس جگہ کو نہیں چھوڑیں گے۔

Published: undefined

غور طلب ہے کہ ایم سی ڈی نے ایک عوامی نوٹس جاری کر کے تین دن کے اندر اس علاقے کو خالی کرنے کا الٹی میٹم دیا تھا۔ اس نوٹس میں کہا گیا تھا کہ حکم کی تعمیل نہیں ہونے پر جبراً ہٹایا جائے گا اور کارروائی کا پیسہ بھی پلاٹ مالک سے ہی لیا جائے گا۔ اس سے پہلے سول لائنس علاقے کے میونسپل ڈپٹی کمشنر نے بھی بھلسوا ڈیئری کالونی میں رہنے والے لوگوں کو دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ایک عوامی نوٹس جاری کر کے علاقے کو خالی کرنے کی ہدایت دی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined