ہندوستان میں کورونا قہر کی وجہ سے لوگوں میں زبردست خوف و دہشت کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ کورونا کی دوسری لہر نے ہندوستان میں شہروں کے ساتھ ساتھ گاؤوں میں بھی لوگوں کو اپنا شکار بنایا ہے۔ حالات اس قدر خوفناک ہیں کہ لوگ کورونا سے بچنے کے لیے طرح طرح کی ترکیبیں کر رہے ہیں۔ گجرات میں تو کچھ لوگوں نے گائے کے گوبر اور پیشاب سے یہ سوچ کر نہانا شروع کر دیا ہے کہ اس سے وہ کورونا سے محفوظ ہو جائیں گے۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق گجرات میں کئی لوگوں نے نہ صرف جسم پر گائے کا گوبر لگا کر غسل کیا بلکہ گئو موتر (گائے کا پیشاب) پینے سے بھی پرہیز نہیں کیا۔ ان لوگوں کا ماننا ہے کہ اس سے کورونا کے خلاف لڑائی میں امیونٹی (قوت مدافعت) کو مضبوط کیا جا سکتا ہے اور کورونا وائرس ہونے کی حالت میں وہ اس خطرناک وائرس سے اپنے آپ کو بچا سکتے ہیں۔
Published: undefined
ایک فارما کمپنی کے ایسو سی ایٹ منیجر گوتم منی لال بوریسا نے اس تعلق سے کہا کہ گئوشالاؤں میں کئی ڈاکٹرس بھی آتے ہیں جن کا ماننا ہے کہ گایوں کے گوبر اور پیشاب سے قوت مدافعت بہتر ہوتی ہے اور وہ کووڈ مریضوں کا علاج بغیر کسی خوف کے گوبر اور پیشاب سے کرتے ہیں۔ گوتم نے یہ بھی کہا کہ وہ شری سوامی نارائن گروکل وشوودیالیہ پرتشٹھانم میں جا کر اس ’تھیراپی‘ کے تجربہ کر رہے ہیں۔ گوتم کا دعویٰ ہے کہ وہ گزشتہ سال کورونا پازیٹو ہو گئے تھے لیکن اسی تکنیک کے سہارے ہی وہ اس خطرناک وائرس کو شکست دینے میں کامیاب رہے تھے۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ کئی لوگ گئوشالہ میں جا کر گایوں کو گلے لگاتے ہیں اور پھر اپنے جسم پر گائے کا گوبر لگاتے ہیں۔ بعد ازاں وہ یوگا بھی کرتے ہیں اور پھر غسل کر لیتے ہیں۔ حالانکہ ہندوستان کے کئی ڈاکٹرس اور سائنسداں اس طرح کے تجربے کو خطرناک بتا رہے ہیں۔ ڈاکٹرس اور سائنسداں لگاتار کورونا سے بچنے کے لیے عجیب و غریب علاج کو لے کر متنبہ کرتے رہے ہیں۔ ان ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ گائے کے گوبر اور پیشاب کے استعمال سے لوگوں کی پریشانیاں مزید بڑھ سکتی ہیں۔
Published: undefined
انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن کے قومی صدر ڈاکٹر جے اے جئے لال کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ ’’اس بات کا کوئی مضبوط سائنسی ثبوت نہیں ہے کہ گائے کے گوبر یا گائے کے پیشاب سے کورونا کے خلاف جنگ میں امیونٹی بہتر کی جا سکتی ہے۔ یہ پوری طرح سے عقیدت پر مبنی ہے، لیکن یہ صاف ہے کہ اس سے چیزیں پیچیدہ ہو سکتی ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ گائے کے گوبر کو کھانے سے جانوروں سے انسانوں میں ہونے والی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسا کرنے سے کورونا کے انفیکشن کا خطرہ بھی کافی بڑھ جاتا ہے کیونکہ اکثر گائے کے پیشاب اور گوبر کی تھیراپی کو لینے کے لیے کئی سارے لوگ ساتھ پہنچتے ہیں جس سے سوشل ڈسٹنسنگ کو لے کر حالات بگڑنے لگتے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اتر پردیش کے بلیا واقع بیریا اسمبلی سے بی جے پی رکن اسمبلی سریندر سنگھ نے بھی گئو موتر سے کورونا کا علاج ہونے کی بات کہی تھی۔ کیمرے کے سامنے انھوں نے گائے کا پیشاب بھی پیا تھا اور لوگوں سے اپیل کی تھی کہ گئو موتر ضرور استعمال کریں کیونکہ اس سے کورونا پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ سریندر سنگھ کے اس بیان پر کافی ہنگامہ بھی برپا ہوا تھا اور کئی لوگوں نے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined