نئی دہلی: دہلی میں کورونا وائرس کے خطرناک شکل اختیار کرنے پر مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت کے ساتھ لوگوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ کورونا کو قابو کرنے میں تعاون کریں اور کچھ پڑھے لکھے لوگوں کی لاپروائی کی وجہ سے دہلی کے عوام کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔
Published: undefined
دہلی میں کورونا وائرس کا خطرہ اتنا خطرناک ہے کہ پچھلے چھ دنوں میں یہ 678 مریضوں کی جان لے چکا ہے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے پیر کو ایک چینل سے بات چیت میں کہا کہ دہلی میں بڑھ رہے کورونا کے خطرے پر دارالحکومت کی حالت کو قابو کرنے کے لئے مرکز نے دو بار مداخلت کی تھی۔ ریاستی حکومت کو باقاعدہ سبھی قسم کی معلومات دی گئیں۔ اس کا نتیجہ رہا ہے کہ کورونا کا خطرہ کم ہوا۔ اب دوبارہ سے ہم نے مداخلت کی ہے اور کورونا کی جانچ بڑھانے پر زور دیا ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ کچھ شہروں میں کورونا کے حالات تشویش ناک ہیں۔ پچھلے دنوں میں کورونا کے معاملے بڑھے ہیں۔ ہم نے لوگوں کو آگاہ کیا تھا۔ بیسک پروٹروکول پر عمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ پہلا معاملہ 30 جنوری کو آیا تھا۔ اس کے بعد ہم نے کانٹیکٹ ٹریسنگ کی۔ ہماری ٹیم ہر جگہ جا رہی ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ دہلی میں حکومت کے ساتھ لوگوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ کورونا کو قابو کریں۔ کچھ پڑھے لکھے لوگوں کی لاپروائی کی وجہ سے دہلی کے عوام کو خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ آرٹی پی سی آر کی صلاحیت کو بڑھایا گیا ہے۔ موبائل ٹیسٹنگ وین کی شروعات کی جا رہی ہے۔ ہم جو کچھ بھی کرسکتے تھے، وہ کررہے ہیں۔
Published: undefined
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ٹیسٹ اور ٹریسنگ سے کورونا کو روکا جا سکتا ہے۔ فوراً ہی ٹریسنگ کی ضرورت ہے۔ وائرس کے زیادہ پھیلاو والے مقامات پر جانچ کی جانی چاہیے۔ دہلی میں آلودگی بھی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ میں نے پہلے ہی لوگوں کو آگاہ کر دیا تھا۔ کئی ریاستوں میں مسئلہ کم ہوگیا ہے۔ ہم سبھی حکومتوں کے رابطے میں ہیں۔
Published: undefined
دہلی میں کورونا سے چھ دنوں میں کل 678 موت ہوچکی ہیں۔ دارالحکومت میں 17 نومبر کو 99 اموات ہوئی تھیں۔ یہ تعداد 18 نومبر کو 131 ہوگئی۔ یہ تعداد ایک دن میں دہلی میں کورونا سے ہونے والی سب سے زیادہ اموات ہیں۔ اس کے بعد 19 نومبر کو 98، 20 نومبر کو 118, 21 نومبر کو 111 اور 22 نومبر کو 121 مریضوں نے وائرس سے دم توڑا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز