اتر پردیش کا بلڈوزر ماڈل جس پر عوام سوال اٹھاتی رہی ہے لیکن اب وزراء نے بھی بلڈوزر کے خلاف سوالات اٹھانا شروع کر دیے ہیں۔ اب لکھنؤ کے ککریل کے کنارے رہنے والے دو ہزار مکانات پر بلڈوزر کارروائی کا خدشہ سامنے آیا ہے۔
Published: undefined
لکھنؤ کے پنت نگر کے رہائشی کہتے ہیں، 'اگر وہ غلط ہے تو صحیح کون ہے؟ ہم کہاں جائیں گے، بچے بڑے ہو گئے ہیں۔ روتے روتے آنسو سوکھ گئے ہیں۔ بچے بڑے ہیں، ہم پر بلڈوزرچلا دیں ہم بہت پریشان ہیں،ہم کہاں جائیں گے؟
Published: undefined
لوگوں نے کہا، 'یوگی جی سے ایک درخواست ہے۔ ان چیزوں کو دیکھیں جو صحیح ہیں۔ ہم کانپ رہے ہیں۔ یہ اس گھر سے بے گھر ہونے کا خوف ہے جہاں یہ لوگ چار پانچ دہائیوں سے رہ رہے ہیں۔ اچانک قانونی سے غیر قانونی قرار دیے جانے کا خدشہ ہے۔‘
Published: undefined
پہلے لکھنؤ کے اکبرنگر میں غیر قانونی قرار دیے گئے مکانات پر بلڈوزر چلا کر وہاں کی زمین برابر کر دی گئی ہے اب پنت نگر ، ابرار نگر اور رحیم نگر میں بھی وہی دہرایا جا سکتا ہے۔ پنت نگر میں رہنے والے بچے التجا کر رہے ہیں، 'ہمارے گھر مت گراؤ، ہم کہاں جائیں گے؟' تعلیم کیسے حاصل کریں گے؟ ہمارا گھر ہے، اگر دستاویز غیر قانونی ہے تو پھر کیا جائز ہے؟‘
Published: undefined
معاملہ اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کا ہے۔ یہاں ککریل نالے کے کنارے مکانات کی نشان دہی کی جارہی ہے۔ ککریل نالے کے پچاس میٹر کے اندر بنائے گئے مکانات کو غیر قانونی قرار دیا جا رہا ہے۔ جلد ہی ممکن ہے کہ محکمہ آبپاشی، میونسپل کارپوریشن اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیم مل کر ان مکانات پر بلڈوزر کارروائی کرے۔ یوپی حکومت کے وزیر سنجے نشاد نے اتر پردیش میں چلنے والے بلڈوزر پر سوال اٹھائے ہیں۔ یوپی میں این ڈی اے کی نشستوں میں کمی کا سبب حکومتی وزراء بلڈوزر کو بھی مانتے ہیں۔
Published: undefined
لکھنؤ کا اکبر نگر اب تاریخ بن چکا ہے۔ وہاں کی زمین ہموار ہو گئی ہے۔ مانا جاتا ہے کہ اب پنت نگر اور رحیم نگر کی باری ہے۔ انتظامیہ لکھنؤ میں ایک ترقیاتی پروجیکٹ کے لیے مکانات کو غیر قانونی قرار دیا جا رہا اور انہیں گرانے کی تیاری کر رہی ہے۔
Published: undefined
دراصل لکھنؤ کے زیادہ تر لوگ ککریل کو نالے کے نام سے جانتے ہیں۔ لیکن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ککریل دریائے گومتی کی معاون ندی ہے۔ اب اس کے پچاس میٹر کے دائرے کو فلڈ پلین زون قرار دے کر وہاں کی جانے والی تعمیرات کو غیر قانونی قرار دیا جا رہا ہے۔ لکھنؤ میں پہلے اکبر نگر میں 1800 مکانات کو غیر قانونی قرار دے کر منہدم کیا گیا۔ اب چار علاقوں میں 2000 مکانات کے مسمار ہونے کا امکان ہے۔
Published: undefined
تاہم سروے کے بعد گھروں پر صرف سرخ نشانات لگائے گئے ہیں۔ یہاں کے رہنے والے سوال کر رہے ہیں کہ جہاں وہ چار پانچ دہائیوں سے رہ رہے ہیں، جہاں حکومت نے ترقیاتی کام کیے ہیں، جہاں سے ووٹ لے رہے ہیں، یہ سب غیر قانونی کیسے ہو سکتا ہے۔ لکھنؤ کے پنت نگر کے لوگ ایک ہاتھ میں رجسٹری کی کاپی لے کر ستیہ گرہ کر رہے ہیں۔ کچھ لوگوں نے اپنے گھروں کے باہر رجسٹری کی فوٹو کاپی چسپاں کر رکھی ہے۔
Published: undefined
لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ میونسپل کارپوریشن کو ہاؤس ٹیکس اور پانی کے بل کی رسید دیتے ہیں۔ عمل کی تفصیلات بتا دی گئی ہیں۔ اگر دستاویزات غیر قانونی ہیں تو کیا جائز ہے؟ 1800 سے زائد مکانات ہیں، محکمہ آبپاشی نے سروے کیا ہے اور کہہ رہا ہے کہ یہ مکانات غیر قانونی ہیں۔
Published: undefined
نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع رپورٹ کے مطابق ایک مقامی باشندے نے کہا، 'اگر ہم غیر قانونی ہیں تو پورا لکھنؤ غیر قانونی ہے۔ ہمارے پاس بجلی، ہاؤس ٹیکس، واٹر ٹیکس، رجسٹری، سب کچھ ہے۔ ہمارے ساتھ جانوروں جیسا سلوک نہ کرو، انسانوں جیسا سلوک کرو۔ اگر یہ غیر قانونی ہوتا تو ہمیں بنانے کی اجازت نہ ہوتی۔ انہوں نے بجلی دی، پانی دیا، سب کچھ دیا، اگر یہ غیر قانونی تھا تو کیسے دیا گیا؟ سوال یہ بھی ہے کہ حکومت نے خود یہاں گلی بنانے کے لیے رقم خرچ کی، پھر بھی کیا سرکاری محکموں اور خود حکومت نے اس بات کا نوٹس نہیں لیا کہ وہ ایک غیر قانونی کالونی میں ترقیاتی کام کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز