مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال کے نزدیک سیہور واقع ایک پرائیویٹ یونیورسٹی احاطہ میں ہنومان چالیسہ پڑھنے پر 7 طلبا پر جرمانہ لگائے جانے کے معاملے نے طول پکڑ لیا ہے۔ حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے جرمانہ نہ وصولنے اور پورے معاملے کی جانچ کا حکم صادر کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پرائیویٹ یونیورسٹی کے بی ٹیک سال دوئم کے طلبا کچھ دن قبل ہاسٹل روم میں اجتماعی طور سے ہنومان چالیسا پڑھ رہے تھے۔ اس بات کی شکایت دیگر طلبا نے مینجمنٹ سے کی۔ اس پر مینجمنٹ نے تحقیقات کی جس میں الزام کو درست پایا اور ساتوں طلبا پر 5-5 ہزار روپے کا جرمانہ لگا دیا۔
Published: undefined
مینجمنٹ کا کہنا ہے کہ نجی طور پر کوئی پوجا پاٹھ کرتا ہے تو کوئی دقت نہیں ہے، لیکن اجتماعی طور پر بغیر کسی اجازت کے اس طرح کے انعقاد نہیں کیے جا سکتے، بھلے ہی وہ روم کے اندر ہی کیوں نہ ہو۔ اس معاملے کے طول پکڑنے پر ریاست کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا کا کہنا ہے کہ ہنومان چالیسہ پڑھنے پر پرائیویٹ یونیورسٹی کے طلبا سے کوئی جرمانہ نہیں وصول کیا جائے گا۔ کلکٹر کو پورے معاملے کی تفصیلی جانچ کے احکامات دیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ بچوں کو سمجھایا تو جا سکتا ہے، لیکن ہنومان چالیسہ ہندوستان میں نہیں پڑھیں گے تو کہاں پڑھیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز