دنیا بھر کی حکومتوں کے ذریعہ 50 ممالک میں 50 ہزار سے زائد لوگوں کی طویل فہرست کی جاسوسی کرنے کے لیے استعمال کی جانے والی اسرائیلی کمپنی این ایس او کی فوجی گریڈ ’پیگاسس اسپائی ویئر‘ پر اتوار کو ایک دھماکہ دار رپورٹ سے ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔
Published: undefined
پیگاسس کا ایک مال ویئر ہے جو آئی فون اور اینڈرائیڈ مشینوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ اپنے صارفین کو پیغام، تصویر اور ای میل کھینچنے، کال ریکارڈ کرنے اور مائیکروفون سرگرم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ ہے کہ 189 صحافیوں، 600 سے زائد سیاسی لیڈروں اور سرکاری افسران اور 60 سے زائد کمرشیل افسران کو این ایس او گروپ کے کلائنٹ کے ذریعہ ہدف بنایا گیا تھا، جس کا ہیڈکوارٹر اسرائیل میں ہے۔ 17 میڈیا اداروں کے 80 سے زائد صحافی آنے والے دنوں میں سنسنی خیز انکشافات کریں گے۔ غصہ عروج پر ہے، اصل سوال واضح ہے کہ ہماری رازدارانہ چیزیں بگ ٹیک کمپنی کے پاس ہیں؟
Published: undefined
امریکی خفیہ ایجنسی کے سابق سائبر سیکورٹی انجینئر اور اب ایریجونا اسٹیٹ یونیورسٹی میں آئی ٹی کے ڈائریکٹر ٹموتھی سمرس نے دی واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ ’’یہ گندا سافٹ ویئر ہے۔ یہ تقریباً پوری دنیا کی آبادی پر جاسوسی کر سکتا ہے۔ ... ایسی ٹیکنالوجی بنانے میں کچھ بھی غلط نہیں ہے جو آپ کو ڈاٹا جمع کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ کبھی کبھی ضروری ہوتا ہے۔ لیکن انسانیت ایسی جگہ پر نہیں ہے جہاں ہمارے پاس اتنی طاقت ہو جو کسی کے لیے بھی آسان ہو۔‘‘
Published: undefined
ٹموتھی کا مزید کہنا تھا کہ ’’اگر ہم سافٹ ویئر کمپنیوں اور حکومتوں سے اپنی ملکیت حقوق واپس نہیں لیتے ہیں، تو ہم ڈیجیٹل غلام بن جائیں گے۔ وہ نہ صرف ہماری اسمارٹ مشینوں، ہمارے گھروں، ہماری کاروں اور یہاں تک کہ ہمارے اپنے سافٹ ویئر-لائق میڈیکل ٹرانسپلانٹیشن کا پوری طرح سے استعمال کرنے میں اہل ہوں گے۔‘‘
Published: undefined
اس ماہ کے شروع میں امریکی صدر جو بائڈن نے خصوصی طور سے یونین بزنس کمیشن سے تکنیکی پلیئرس کے ذریعہ نگرانی اور الگوردم کے ذریعہ سے صارفین کے ڈاٹا کے جمع کرنے پر نئے قوانین بنانے کے لیے کہا تھا۔ یہ پہلی بار ہے کہ بائڈن یعنی وہائٹ ہاؤس نے بگ ٹیک کے باہر اثرات پر لگام لگانے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی نظریہ پر اپنی آفیشیل مہر لگائی۔ لیکن جب سائبر جارحانہ صلاحیتوں کو حکومت کے ذریعہ شہریوں کی جاسوسی کرنے کے لیے نجی ملکیت والی فرموں کو آؤٹ سورس کیا جاتا ہے تو سبھی داؤ بند ہو جاتے ہیں۔
Published: undefined
کئی حکومتیں انکرپٹیڈ سسٹم تک پچھلے دروازے سے رسائی کے لیے سخت محنت کر رہی ہیں۔ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کے حامیوں کی دلیل ہے کہ کوئی بھی پچھلے دروازے بیرون ملکی مخالفین، دہشت گردوں اور ہیکرس کے لیے ایک ہدف بن جائے گا۔ اب تک قانونی انتظام کو یہ طے کرنے میں پریشانی ہوئی ہے کہ ڈیجیٹل سامانوں پر کس طرح کے قانون نافذ ہونے چاہئیں۔
Published: undefined
’دی ایج آف سرویلانس کیپٹلزم‘ کے رائٹر ڈاکٹر شوشنا جوباک نے کہا کہ ’’ہمارے پاس ابھی تک ایسے قوانین کی باڈی نہیں ہے جو ان نقصانات کے لیے بنائے گئے ہیں جن کا ہم سامنا کرتے ہیں، یہ کچھ ایسا ہے جو خفیہ طور سے شروع ہوا، خفیہ طور سے فروغ پایا، ہم اس کے لیے کبھی متفق نہیں ہوئے، اسے روکنے کے لیے تقریباً کوئی قانون نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز