قومی خبریں

پیگاسس جاسوسی: تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش، جمعہ کو سماعت متوقع

چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس آر سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی ڈویژن بنچ جمعہ کو کمیٹی کی عبوری رپورٹ اور دیگر پی آئی ایل کی سماعت کرے گی۔

سپریم کورٹ کی تصویر، آئی اے این ایس
سپریم کورٹ کی تصویر، آئی اے این ایس  

نئی دہلی: پیگاسس جاسوسی کیس کی جانچ کے لیے تشکیل دی گئی جسٹس روندرن کمیٹی نے سپریم کورٹ میں اپنی عبوری رپورٹ پیش کر دی ہے۔ چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس آر سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی کی ڈویژن بنچ جمعہ کو کمیٹی کی عبوری رپورٹ اور دیگر پی آئی ایل کی سماعت کرے گی۔ اسی ڈویژن بنچ نے گزشتہ سال کمیٹی کی نگرانی میں تکنیکی ماہرین کی انکوائری ٹیم تشکیل دی تھی۔

Published: undefined

کمیٹی کی جانب سے عبوری رپورٹ جمع کرائے جانے کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ مزید تفتیش کے لیے عدالت سے اضافی وقت مانگے گی۔ ڈویژن بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد 27 اکتوبر 2021 کو سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج آر وی روندرن کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ ڈویژن بنچ نے توقع ظاہر کی تھی کہ کمیٹی آٹھ ہفتوں میں اپنی انکوائری پیش کرے گی۔

Published: undefined

سابق انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) افسران آلوک جوشی اور ڈاکٹر سندیپ اوبرائے کو جسٹس روندرن کی مدد کے لیے کمیٹی کے ممبر کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔ کمیٹی کی نگرانی میں تین رکنی خصوصی تکنیکی تحقیقاتی ٹیم معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ٹیم کے رکن کے طور پر پروفیسر نوین چودھری، پروفیسر اشونی گمستے اور پروفیسر پی پرباھرن تکنیکی پہلوؤں سے تفتیش کر رہے ہیں۔

Published: undefined

پرو چودھری (سائبر سیکورٹی اور ڈیجیٹل فارنسک)، ڈین - نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی، گاندھی نگر گجرات)، پروفیسر۔ پرباھرن (اسکول آف انجینئرنگ) امرت وشوا ودیاپیٹھم، امرت پوری، کیرالہ اور ڈاکٹر گماستے، انسٹی ٹیوٹ کے چیئر ایسوسی ایٹ پروفیسر (کمپیوٹر سائنس اینڈ انجینئرنگ) انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ممبئی سے ہیں۔

Published: undefined

پیگاسس کیس اسرائیلی نجی کمپنی این ایس او گروپ کے ذریعہ پیگاسس جاسوس سافٹ ویئر کی ہندوستانی حکومت کی مبینہ خریداری سے متعلق ہے۔ الزام ہے کہ اس سافٹ ویئر کو ہندوستان سمیت دنیا بھر میں بڑی تعداد میں لوگوں کے اسمارٹ موبائل فونز میں ڈال کر ان کی گفتگو کی جاسوسی کی گئی۔ درخواستوں میں ہندوستانی حکومت پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ جاسوسی سافٹ ویئر خرید کر بہت سے معروف سیاستدانوں بالخصوص اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں، صحافیوں، سماجی کارکنوں، افسروں کی غیر قانونی طور پر جاسوسی کرائی ہے۔

Published: undefined

مرکزی حکومت کی جانب سے پیگاسس جاسوس سافٹ ویئر کی اسرائیل سے مبینہ خریداری میں ایک غیر ملکی اخبار کے حالیہ انکشافات کے تناظر میں 30 جنوری 2022 کو سپریم کورٹ میں ایک تازہ مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی تھی۔ ایڈوکیٹ ایم ایل شرما جنہوں نے اس کیس میں پہلی پی آئی ایل کی تھی نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے درخواست کی تھی کہ وہ ملزم کے خلاف فوری ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیں۔ ان کی نئی درخواست پر سماعت ہونا ابھی باقی ہے۔

Published: undefined

درخواست گزار شرما نے کہا کہ ’’امریکی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی کی جانب سے اپنی تحقیقات کی تصدیق کرنے اور ’نیویارک ٹائمز‘ نے متعلقہ رپورٹ شائع کرنے کے بعد اس معاملے میں انکشاف ہونا باقی ہے؟ اس معاملے میں متعلقہ ملزمان کے خلاف فوری طور پر ایف آئی آر درج کر کے مزید تفتیش کی جانی چاہیے"۔

Published: undefined

خاص بات یہ ہے کہ اسپیشل ٹیکنیکل انویسٹی گیشن ٹیم نے جاسوسی کا شبہ رکھنے والے لوگوں سے اپنے موبائل فون کی تفصیلات شیئر کرنے کی اپیل کی تھی۔ اس حوالے سے اخبارات میں متعدد بار اشتہارات بھی دیئے جا چکے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ لوگوں کی بہت کم تعداد نے ٹیم کے ساتھ اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined