قومی خبریں

پیگاسس جاسوسی: ’اگر میڈیا رپورٹوں میں صداقت ہے تو انتہائی سنگین معاملہ ہے‘ سپریم کورٹ

سی جے آئی نے کہا کہ میں یہ بھی نہیں کہنا چاہتا کہ دلیلوں میں کچھ بھی نہیں ہے۔ کچھ عرضی گزاروں کا دعویٰ ہے کہ ان کے فون ہیک ہو گئے لیکن انہوں نے مجرمانہ شکایت درج نہیں کرانے کی کوشش نہیں کی۔

سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images
سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images 

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز پیگاسس جاسوسی معاملہ کی آزادانہ تحقیقات کرانے کی درخواست کرنے والی 9 عرضیوں پر بیک وقت سماعت کی۔ ان عرضیوں میں ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا اور سینئر صحافیوں این رام اور ششی کمار کی عرضیاں بھی شامل ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اگر میڈیا رپورٹوں میں صداقت ہے تو یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔

Published: undefined

سپریم کورٹ کی دو ججوں کی بنچ نے سماعت کے دوران عرضی گزاروں سے جاسوسی کے ثبوت طلب کئے ہیں۔ بنچ نے کہا کہ اس معاملہ میں بیرونی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور نوٹس لینے کے لئے مرکزی حکومت کی جانب سے کسی کو پیش ہونا چاہیے تھا۔ معاملہ کی مزید سماعت 10 اگست کو کی جائے گی۔

Published: undefined

معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس رمنا نے کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ 2019 میں پیگاسس کا معاملہ سامنے آیا اور کسی نے اس جاسوسی کی تصدیق کے حوالہ سے ثبوتوں کو جمع کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر مفاد عامہ کی عرضیاں قومی اور بین الاقوامی میڈا کے اخبارات کی کترن پر مبنی ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس معاملہ کے تعلق سے کوئی مواد بالکل موجود نہیں ہے۔ جن لوگوں نے عرضی دائر کی ہے ان میں سے کچھ کے فون ہیک ہوئے ہیں۔ آپ آئی ٹی اور ٹیلی گرافک قوانین کے اصولوں سے واقف ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ کسی نے شکایت درج کرنے کی کوشش ہی نہیں کی۔ یہ باتیں حیران کن ہیں۔

Published: undefined

سی جے آئی کی دلیل پر سینئر وکیل کپل سبل نے کہا، اطلاعات تک ہمیں رسائی حاصل نہیں ہے۔ ایڈیٹرس گلڈ کی عرضی میں جاسوسی کے 37 مصدقہ معاملوں کا ذکر ہے۔ سی جے آئی نے کہا کہ ’’میں یہ بھی نہیں کہنا چاہتا کہ دلیلوں میں کچھ بھی نہیں ہے۔ کچھ عرضی گزاروں کا دعویٰ ہے کہ ان کے فون ہیک ہو گئے لیکن انہوں نے مجرمانہ شکایت درج نہیں کرانے کی کوشش نہیں کی۔ جن لوگوں نے عرضی داخل کی ہے انہوں نے عرضی میں مواد ڈالنے پر زیادہ محنت نہیں کی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined