ایک معاملہ کی سنوائی میں بامبے ہائی کورٹ نے وضاحت کی ہے کہ ہندوستان کے شہری اگر کسی قانون کے خلاف پرامن مظاہرہ کر رہے ہیں تو ان کو غدار یا ملک دشمن نہیں کہا سکتا۔ واضح رہے 21 جنوری کو بیڈ ضلع کے مجلاگاؤں میں پولیس نے مظاہرین کے ایک گروپ کی مظاہرہ کرنے کی عرضی کو مسترد کر دیا تھا جس کے بعد مظاہرین نے پولیس کے اس فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
Published: undefined
بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے کہا ہے کہ عرضی گزار افتخار شیخ اور اس کے ساتھی صرف پر امن مظاہرہ کرنا چاہتے تھے۔ پی ٹی آئی کے مطابق عدالت نے ان کو مظاہرہ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ ’’عدالت یہ بتانا چاہتی ہے کہ ایسے افراد کو غدار اور ملک دشمن نہیں قرار دیا جا سکتا، کیونکہ یہ ایک قانون کے خلاف احتجاج کرنا چاہتے تھے۔‘‘ ڈویژن بنچ کے جج حضرات جسٹس ٹی وی نالواڈے اور جسٹس ایم جی سیولیکار نے کہا کہ ’’یہ عمل حکومت کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ ہوگا اور یہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہو گا۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق عدالت نے کہا ہے کہ مظاہرہ کو اس لئے نہیں دبایا جا سکتا کیونکہ لوگ حکومت کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ افسران کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ شہریوں کو اس بات کا حق حاصل ہے کہ اگر ان کو لگے کہ کوئی قانون ان کے خلاف ہے تو وہ اپنے حقوق کا دفاع کریں۔ عدالت نے کہا کہ اس معاملہ میں تو مظاہرین نے تحریری انڈر ٹیکنگ دی تھی کہ وہ مظاہرہ کے دوران ملک یا کسی مذہب کے خلاف کوئی نعرے بازی نہیں کریں گے۔
Published: undefined
عدالت نے پولیس کے حکم کو خارج کرتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ’’ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی ہوگی کہ ہماری جمہوریہ کے آئین نے حق دیا ہے کہ یہاں قانون کا راج ہو نہ کہ اکثریت کا، اگر شہریت (ترمیمی) قانون جیسے قانون بنائے جاتے ہیں تو مسلم طبقہ کے کچھ لوگوں کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ ان کے مفاد کو خطرہ لاحق ہے تو ایسے قانون کی مخالفت کرنا ان کا حق ہے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے ایسے حالات میں یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مظاہرین سے بات چیت کریں۔ عدالت نے مظاہرہ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستان کو آزادی، عدم تشدد کی تحریک پر عمل کرتے ہوئے حاصل ہوئی تھی اور اج تک ہندوستانی شہری اس عدم تشدد پر عمل کرتے ہیں۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمارے ملک کی اکثریت عدم تشدد میں یقین رکھتی ہے، عدالت نے مزید کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ لوگوں کو اپنی ہی حکومت کے خلاف احتجاج کرنا پڑے، لیکن صرف اس لئے ان مظاہروں کو نہیں دبایا جا سکتا کہ وہ حکومت کے خلاف ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز