ملک کے کئی حصوں میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پر امن مظاہرہ ہوئے ۔ مظاہرین نے اس بات کو یقینی بنایا کہ پولیس کو مظاہرین کے خلاف کارروائی کرنے کا کوئی موقع نہیں دیا جائے ۔ دہلی کی جامع مسجد میں آج جمعہ کی نماز شاہی امام سید احمد بخاری نے نہیں پڑھائی کیونکہ وہ اپنی ایک عزیز کی موت کی وجہ سے رامپور گئے ہوئے تھے۔ نماز کے بعد شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ میں کانگریس کے سابق ارکان اسمبلی شعیب اقبال اور الکا لامبا نے شرکت کی ۔ اس موقع پر الکا لامبا نے کہا کہ ’’بے روزگاری ملک کا اہم مسئلہ ہے لیکن آپ (وزیر اعظم) لوگوں کو این آر سی کی قطار میں لگانے کی کوشش کر رہے ہیں جیسے آپ نے نوٹ بندی کے وقت کیا تھا۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے انتظامیہ نے آج جامع مسجد، جامعہ، جعفر آباد اور چانکہ پوری میں دفعہ ۱۴۴ لاگا دی تھی ،ساتھ میں پولیس نے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ کسی بھی مظاہرہ میں شرکت نہ کریں۔ ادھر سیکڑوں لوگوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی رہائش گاہ کی جانب بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد کی رہائی کے لئے مارچ کیا۔ واضح رہے چندر شیکھر آزاد نے شہریت ترمیمی قانون، این آر سی کے خلاف مظاہرہ میں شرکت کی تھی ۔ اس مارچ میں جن لوگوں نے شرکت کی تھی انہوں نے اپنے ہاتھ باندھے ہوئے تھے اور ایسا انہوں نے اس لئے کیا تھا تاکہ ان کو تشدد کے لئے کوئی مورد الزام نہ ٹھہر ا سکے ۔ پولیس نے مظاہرین کو بیچ میں روک دیا اور ان کو مارچ پوری نہیں کرنے دی۔
Published: undefined
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء نے بھی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کے دوران مارے گئے لوگوں کے اہل خانہ کے ساتھ یکجحتی اور اتر پردیش کے وزیر الی کے خلاف اپنے غصہ کا اظہار کیا۔ اس دوران انتظامیہ نےلوک کلیان مارگ اور جور باغ میٹرو اسٹیشن کے گیٹ بند رکھے۔ پورے اتر پردیش میں جمعہ کی نماز کے بعد حالات پر امن رہے اور اتر پردیش کے ڈی جی پی او پی سنگھ نے کہا کہ پوری ریاست میں حالات پر امن رہے۔
Published: undefined
مغربی بنگال کی وزیر اعلی نے این آر سی اورنظربندی کیمپوں کے تعلق سے کہا کہ وہ مغربی بنگال میں کہیں بھی ایسے کیمپ نہیں بننے دیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک وہ زندہ ہیں جب تک تو کوئی بھی نظر بندی کیمپ نہیں بنا سکتا۔ ادھر ممبئی کے آزاد میدان میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہر ہ ہوا ۔ آندھرا پردیش کے وجے واڑا میں بھی بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر اترے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined