قومی خبریں

بھاری امتحانی فیس کی ادائیگی ہمارے بس کی بات نہیں: طلبا کشمیر یونیورسٹی

ایک طالب علم نے بتایا کہ کشمیر یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنا ایک غریب طالب علم کے بس کی بات نہیں ہے کیونکہ وہاں بعض پرائیویٹ یونیورسٹیوں سے بھی زیادہ داخلہ و امتحانی فیس ادا کرنا پڑتی ہے۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر
تصویر بشکریہ ٹوئٹر 

سری نگر: کشمیر یونیورسٹی کے مختلف شعبوں میں پوسٹ گریجویشن کر رہے طلبا کا الزام ہے کہ یونیورسٹی حکام ان سے بھاری امتحانی فیس وصول کر رہے ہیں جس کا موجودہ حالات میں ادا کرنا ان کے بس کی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آن لائن امتحان دینے کے پیش نظر امتحانی فیس کافی کم ہونا چاہیے تھی لیکن اس میں کوئی کمی نہیں کی گئی ہے۔ یہ باتیں طلبا کے ایک وفد نے منگل کے روز یو این آئی اردو کو بتائیں۔

Published: undefined

وفد میں سے ایک طالب علم نے اپنا نام خفی رکھنے کی خواہش پر بتایا کہ 'آن لائن امتحانات میں یونیورسٹی کو کوئی خرچہ ہی نہیں آتا ہے، لیکن اس کے باوجود ہماری امتحانی فیس زائد از دو ہزار روپے ہے جس کا موجودہ حالات میں ادا کرنا ہمارے بس کی بات نہیں ہے'۔ انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہمارے مالی حالات اس قدر خراب ہیں کہ گھر کے اخراجات کی بھرپائی ناممکن بن گئی ہے، ایسے حالات میں ہمارے والدین بھاری امتحانی فیس کا بندوبست کرنے سے قاصر ہیں۔

Published: undefined

ایک اور طالب علم نے بتایا کہ کشمیر یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنا ایک غریب طالب علم کے بس کی بات نہیں ہے کیونکہ وہاں بعض پرائیویٹ یونیورسٹیوں سے بھی زیادہ داخلہ و امتحانی فیس ادا کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجوہ حالات میں فیس میں کوئی رعایت نہیں کی گئی جبکہ آن لائن امتحان دینے سے ان کا کوئی خرچہ ہی نہیں ہے۔

Published: undefined

ان کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر میں دو نہیں بلکہ تین برسوں سے لاک ڈاؤن ہے اس دوران ہمارے مالی حالات اس قدر خراب ہیں کہ دو وقت کی روٹی کی سبیل بمشکل ہی ہوتی ہے ایسے حالات میں بھاری بھرکم امتحانی فیس کی ادائیگی ممکن ہی نہیں ہے۔ موصوف نے کہا کہ اگر اس فیس میں رعایت نہیں کی گئی تو کئی طلبا امتحان دینے سے رہ سکتے ہیں۔ طلبا وفد نے یونیورسٹی حکام سے امتحانی فیس میں بھر پور رعایت کرنے کی اپیل کی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined