گیا (بہار): اب تک آپ نے بہت سے اسکول اور کوچنگ سینٹرز کو مفت (بغیر فیس کے) چلتے دیکھا اور سنا ہوگا لیکن اگر آپ کے بچے سے بطور فیس پیسے نہیں بلکہ کچرے کا مطالبہ کیا جائے تو آپ یقیناً حیران رہ جائیں گے لیکن یہ حقیقت ہے۔
Published: undefined
بہار کے گیا ضلع کے بودھ گیا میں ایک ایسا ہی اسکول ہے جہاں بچوں سے اسکول کی فیس نہیں لی جاتی ہے بلکہ انہیں مفت تعلیم دی جاتی ہے لیکن ان سے کچرا ضرور اٹھوایا جاتا ہے۔ اس کے لیے انہیں ایک بیگ بھی دیا جاتا ہے، جس میں وہ سوکھا کچرا اٹھا کر اسکول لا سکتے ہیں۔
Published: undefined
بودھ گیا کے بساڑی گرام پنچایت کے سیوا بیگھہ میں بھی ایسا ہی ایک اسکول ہے جہاں بچوں کو مفت تعلیم دی جاتی ہے لیکن ان سے خشک کچرا منگوایا جاتا ہے۔ بچے باقاعدگی سے گھر اور سڑکوں سے لایا گیا کچرا اسکول کے گیٹ کے پاس رکھے کوڑے دان میں پھینکتے ہیں۔
Published: undefined
پدماپانی ایجوکیشنل اینڈ سوشل فاؤنڈیشن کے زیر انتظام چلنے والے پدماپانی اسکول کے بچے گھر سے یا راستے میں جو بھی پلاسٹک کا کچرا ملتا ہے اسے لاتے ہیں، اسے اسکول کے باہر کوڑے دان میں ڈالنا پڑتا ہے۔ بعد میں اس کچرے کو ری سائیکل کرنے کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ کچرا بیچ کر جمع ہونے والی رقم بچوں کی تعلیم، خوراک، کپڑوں اور کتابوں پر خرچ ہوتی ہے۔ خیال رہے کہ اسکول میں بجلی کا کنکشن نہیں ہے لیکن اسکول شمسی توانائی سے چلایا جاتا ہے۔
Published: undefined
ادارے کے شریک بانی راکیش رنجن نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ یہ اسکول 2014 میں شروع ہوا تھا لیکن یہ کام 2018 سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسکول بودھ گیا علاقے میں واقع ہے، جہاں ہر روز ملک و بیرون ملک سے ہزاروں عقیدت مند پہنچتے ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی بھی یہ کوشش ہے کہ ملک کو صاف ستھرا اور خوبصورت بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بودھ گیا کا علاقہ صاف ستھرا اور خوبصورت نظر آنا چاہیے، اس کے ساتھ ساتھ پلاسٹک ماحول کے لیے بہت نقصان دہ ہے اور یہ موسمیاتی تبدیلی کا سبب بنتا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ بچے جب کوڑا کرکٹ کا انتخاب کرتے ہیں تو ان کے والدین بھی سڑکوں پر کچرا پھینکنے سے گریز کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اردگرد کے لوگوں کو بھی بچوں کے ذریعہ کچرا اٹھانے کے بارے میں علم ہو گیا ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں میں سڑکوں پر کچرا کم نظر آتا ہے۔
Published: undefined
اسکول کی پرنسپل میرا کماری کا کہنا ہے کہ کوڑے کی شکل میں اسکول کی فیس لینے کا بنیادی مقصد بچوں میں احساس ذمہ داری کو بیدار کرنا ہے۔ آخر یہ بچے بڑے ہو جائیں گے۔ آج وہ ماحول کے خطرات سے آگاہ ہو رہے ہیں۔ ہمارا مقصد تاریخی ورثے کے ارد گرد صفائی کو برقرار رکھنا بھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسکول کے بچے گاؤں میں سڑکوں کے کنارے پودے بھی لگاتے ہیں جس کی دیکھ بھال بھی ان کی ذمہ داری ہے۔ اس اسکول کے بچوں کے لگائے گئے لگ بھگ 700 پودے اب درخت بن چکے ہیں۔
Published: undefined
پدمپانی اسکول کلاس 1 سے 8 تک بچوں کو تعلیم فراہم کرتا ہے۔ اس اسکول کو بہار حکومت کی طرف سے بھی تسلیم کیا گیا ہے۔ اس وقت اس اسکول میں تقریباً 250 غریب گھرانوں کے بچے تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔ اس کام کے بعد بچوں میں بھی ذمہ داری کا احساس نظر آتا ہے۔ بچے بھی کہتے ہیں کہ ہم بھی معاشرے میں کچھ حصہ ڈالنے کے قابل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز