قومی خبریں

لاک ڈاؤن کے باوجود پارٹی میں شرکت، برطانوی وزیراعظم سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ

ایم پی افضل خان نے کہا کہ والدہ کا اسپتال میں انتقال ہو ا تو انہیں گاڑی میں بیٹھنا پڑا، ہم اپنے پیاروں کے جنازوں میں شرکت نہ کرسکے اور وزیراعظم اور ان کے عملے نے پارٹی کرلی۔

بورس جانسن، تصویر یو این آئی
بورس جانسن، تصویر یو این آئی 

لندن: برطانیہ میں کورونا وائرس کے باعث لگائے گئے لاک ڈاؤن کے باوجود پارٹی میں شرکت پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو شدید تنقید کا سامنا ہے اور ان سے وزارت عظمیٰ کے عہدہ سے دستبردار ہونےکا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ خیال رہے گزشتہ چند دنوں سے برطانوی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر متعدد تصاویر گردش کر رہی ہیں، جن میں بورس جانسن کو ان کی سرکاری رہائش گاہ کے گارڈن میں اپنے اسٹاف کے ساتھ جشن مناتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

Published: undefined

رپورٹس کے مطابق یہ تصاویر مئی 2020 کی ہیں جب برطانیہ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت ترین لاک ڈاؤن لگایا گیا تھا، اس دوران ان کے سرکاری گھر کے گارڈن میں پارٹی کا انعقاد ہوا جس میں 100 کے قریب عملے کے افراد شریک ہوئے تھے۔

Published: undefined

برطانوی عوام اور اپوزیشن کی جانب سے سخت تنقید پر بورس جانسن نے آج برطانوی پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں لاک ڈاؤن کے دوران پارٹی میں شرکت کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگی تاہم وزارت عظمیٰ کا عہدہ چھوڑنے سے انکار کیا۔ بورس جانسن نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ وہ پارٹی ان کے دفتر کے عملے کے لیے تھی جس میں وہ صرف 25 منٹ کے لیے شریک ہوئے تھے تاکہ وبا کے دوران کام کرنے والے عملے کا شکریہ ادا کرسکیں۔ تاہم مجھے ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا اور شکریہ ادا کرنے کے لیے کوئی اور طریقہ اختیار کرنا چاہیے تھا۔

Published: undefined

وزیراعظم کے بیان پر برطانوی ارکان پارلیمنٹ حکومت پر پھٹ پڑے، ایم پی افضل خان نے کہا کہ والدہ کا اسپتال میں انتقال ہو ا تو انہیں گاڑی میں بیٹھنا پڑا، ہم اپنے پیاروں کے جنازوں میں شرکت نہ کرسکے اور وزیراعظم اور ان کے عملے نے پارٹی کرلی۔ رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے بھی بورس جانسن کو تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ اپنی ساس کے انتقال کا ذکر کرتے ہوئے ایک اور رکن ایوان میں رو پڑے۔ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بورس جانسن نے بجائے معافی مانگنے کے اپنے اقدام کا دفاع کیا ہے جو کہ انتہائی قابل افسوس بات ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined