انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے مغربی بنگال اسکول سروس کمیشن (ڈبلیو بی ایس ایس سی) بھرتی گھوٹالے میں پیر کے روز اپنا پہلا فرد جرم داخل کر دیا۔ اس میں اس نے سابق ریاستی وزیر اور ترنمول کانگریس لیڈر پارتھ چٹرجی اور ان کی قریبی ارپیتا مکھرجی کے پاس 103.10 کروڑ روپے کی ملکیت ہونے کا تذکرہ کیا ہے۔ فرد جرم کولکاتا کی ایک خصوصی ای ڈی عدالت میں پیش کیا گیا۔
Published: undefined
ای ڈی افسران نے کہا کہ اس میں جولائی میں کولکاتا میں مکھرجی کی دو رہائشوں سے ضبط کی گئی ملکیت میں 49.80 کروڑ روپے کی نقدی اور 5.08 کروڑ روپے سونا شامل ہے۔ بقیہ رقم دیگر غیر منقولہ ملکیتوں جیسے بینک جمع، اراضی اور رہائش کی شکل میں اراضی ملکیت اور کئی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی شکل میں ہے۔ ان کمپنیوں کے ڈائریکٹر کے بھی نام فرد جرم میں درج ہیں، جن پر ای ڈی افسران کو اندیشہ تھا کہ وہ فرضی کمپنیاں ہیں اور گھوٹالے کی آمدنی کو ڈائیورٹ کرنے کے لیے بنائی گئی ہیں۔
Published: undefined
ای ڈی کے ذریعہ اپنی جانچ شروع کرنے کے بعد 58ویں دن داخل کیے گئے پہلے فرد جرم میں مجموعی طور پر 35 بینک اکاؤنٹس میں 7.89 کروڑ روپے کی مجموعی جمع رقم کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ اس نے گھوٹالے میں چٹرجی اور مکھرجی کو اہم ملزم بنایا ہے۔ یہ فرد جرم 872 صفحات پر مشتمل ہے۔
Published: undefined
اس درمیان پارتھ چٹرجی نے مبینہ طور پر جانچ ایجنسی کے افسران کو بتایا ہے کہ ریاست کے سابق وزیر تعلیم کی شکل میں انھیں ڈبلیو بی ایس ایس سی کے روزانہ کے کام پر کوئی اختیار نہیں تھا، اور انھوں نے صرف ان فائلوں پر دستخط کیے تھے جنھیں کمیشن کی طرف سے بھیجا گیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ پوچھ تاچھ کے دوران چٹرجی نے پورا قصور ڈبلیو بی ایس ایس سی افسران کے اوپر ڈال دیا تھا اور کہا تھا کہ ایک وزیر کی شکل میں انھوں نے کمیشن کے افسران پر پوری طرح بھروسہ کرتے ہوئے دستاویزات پر دستخط کیے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ پارتھ چٹرجی کے علاوہ مغربی بنگال بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کے سابق صدر کلیانمے گنگوپادھیائے اور ڈبلیو بی ایس ایس سی کی اسکریننگ کمیٹی کے سابق کنوینر ایس پی سنہا بھی سی بی آئی کی حراست میں ہیں۔ دونوں سے نجی طور پر پوچھ تاچھ کی گئی ہے اور جلد ہی مرکزی ایجنسی کے افسران ان کے بیانات میں خامیوں سے بچنے کے لیے ایک ساتھ پوچھ تاچھ شروع کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز