مرکز کی نریندر مودی حکومت کے ذریعہ نافذ نوٹ بندی سے متعلق پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی رپورٹ نے جب سچ ظاہر کر دیا تو بی جے پی نے اس رپورٹ پر زبردست دباؤ بنا کر روک دیا۔ خبروں کے مطابق رپورٹ میں کمیٹی نے مانا ہے کہ نوٹ بندی کی وجہ سے ملک کی جی ڈی پی میں ایک فیصد کی کمی ہوئی ہے اور غیر منظم سیکٹر میں بے روزگاری میں بھی زبردست اضافہ ہوا ہے۔ یہ رپورٹ حکومت کے ذریعہ نافذ کی گئی نوٹ بندی کے اثر کے لحاظ سے کافی اہمیت کی حامل ہے، لیکن رپورٹ اسٹینڈنگ کمیٹی میں شامل بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کو اتنی ناگوار گزری کہ انھوں نے رخنہ پیدا کیا اور اسے منظور ہونے سے روک دیا۔ 31 اراکین والی اس کمیٹی میں بی جے پی کو اکثریت حاصل ہے اس لیے وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہو گئی۔
Published: undefined
نوٹ بندی سے متعلق یہ رپورٹ ویرپا موئیلی کی صدارت والی کمیٹی نے تیار کی۔ اس کمیٹی میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، دگوجے سنگھ اور جیوترادتیہ سندھیا بھی شامل ہیں۔ خبروں کے مطابق کمیٹی میں شامل بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشیکانت دوبے نے اس مسودہ رپورٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کمیٹی کے صدر موئیلی کو عدم اتفاق کا خط دیا جس کی کمیٹی میں شامل بی جے پی کے سبھی اراکین پارلیمنٹ نے حمایت کی۔ نشیکانت دوبے نے اپنے خط میں نوٹ بندی کو سب سے بڑا اصلاحی قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ایم مودی کے اس قدم کی ملک کے سبھی لوگوں نے حمایت کی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس فیصلے سے کالے دھن پر لگام لگی۔ دوبے کے خط پر بی جے پی کے 11 دیگر اراکین پارلیمنٹ نے بھی دستخط کیے ہیں۔ بی جے پی اراکین کی اس کمیٹی میں اکثریت ہے اس وجہ سے کمیٹی مسودہ منظور نہیں کر سکی۔
قابل ذکر ہے کہ کمیٹی کے مسودہ رپورٹ میں نوٹ بندی کی تنقید کی گئی ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت نوٹ بندی کے نشانے اور اس کے معاشی اثر کو لے کر ایک سروے کرائے۔ واضح رہے کہ یہ کمیٹی تقریباً دو سال سے نوٹ بندی کا تجزیہ کر رہی ہے اور اسی کے تحت اس نے آر بی آئی گورنر سمیت وزارت مالیات کے افسران کو بھی وضاحت کے لیے طلب کیا تھا۔ مرکز کی مودی حکومت نے ملک میں کالے دھن پر لگام لگانے کا حوالہ دیتے ہوئے 8 نومبر 2016 کو 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو چلن سے ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز