پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں ہوئی کوتاہی معاملہ پر مرکزی وزارت داخلہ نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے پارلیمنٹ کی حفاظت کی ذمہ داری اب سی آئی ایس ایف (سنٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس) کو سونپ دی ہے۔ اب تک دہلی پولیس کے جوان پارلیمنٹ کی سیکورٹی سنبھال رہے تھے، لیکن اب وزارت داخلہ نے پارلیمنٹ ہاؤس کی سیکورٹی سے متعلق ذمہ داریوں کو دہلی پولیس سے سی آئی ایس ایف کو منتقل کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ 13 دسمبر کو سیکورٹی خلاف ورزی اور اس کے بعد ایک جانچ کمیٹی کے مشوروں کی بنیاد پر لیا گیا ہے۔ جانچ کمیٹی کی رپورٹ میں سیکورٹی خامیوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں خاص طور سے داخلی دروازے اور وزیٹرس کی جانچ کے وقت خاص توجہ رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ سی آئی ایس ایف سنٹرل آرمڈ پولیس فورس (سی اے پی ایف) کا ایک حصہ ہے جو نیوکلیئر اور ایئرواسپیس ڈومین کے تحت آنے والے اداروں، سویلین ایئرپورٹ اور دہلی میٹرو کی سیکورٹی کا کام دیکھتی ہے۔ اس کے علاوہ دہلی میں کئی مرکزی وزارتوں کی عمارتوں کی سیکورٹی کی ذمہ داری بھی سی آئی ایس ایف کے پاس ہی ہے۔ اس طرح حکومت کے فیصلے کے بعد اب سی آئی ایس ایف کے پاس ملک کی سب سے محفوظ تصور کی جانے والی عمارت کی سیکورٹی کی ذمہ داری بھی آ گئی ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق سی آئی ایس ایف نے ڈپٹی انسپکٹر جنرل اجئے کمار کی صدارت میں ایک بورڈ تشکیل دی ہے جو پارلیمنٹ ہاؤس احاطہ کا وسیع سروے کرے گا تاکہ سی آئی ایس ایف کی سیکورٹی اور فائر وِنگ کی مستقل تعیناتی کی جا سکے۔ ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے سی آئی ایس ایف کے ڈائریکٹوریٹ جنرل کو بدھ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس احاطہ کے وسیع سروے کی ہدایت دی تھی جس پر سی آئی ایس ایف ڈائریکٹوریٹ جنرل نے فوراً ہی یہ بورڈ تشکیل دینے کا فیصلہ لیا۔
Published: undefined
خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے پہلے سی آئی ایس ایف پارلیمنٹ ہاؤس کا سیکورٹی انتظام مکمل طور پر اپنے ہاتھ میں لے لے گا۔ حالانکہ وزیٹرس کے لیے پاس بنانے کا کام پارلیمنٹ کا اسٹاف ہی کرے گا۔ قابل ذکر ہے کہ دونوں ایوانوں ایوانوں یعنی راجیہ سبھا اور لوک سبھا کے اپنے سیکورٹی اہلکار ہوتے ہیں، جنھیں پارلیمنٹ سیکورٹی سروس (پی ایس ایس) کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ سروس اس وقت زیادہ فعال ہوتی ہے جب پارلیمنٹ کا اجلاس نہیں چل رہا ہوتا ہے اور ایوان میں آمد و رفت بند ہوتی ہے۔ جب اجلاس ہوتا ہے تو سیکورٹی کو مزید بڑھا دیا جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined