پارلیمنٹ میں دراندازی کے 6 ملزمین میں سے 5 ملزمین نے دہلی پولیس پر سنگین الزام عائد کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈران سے رشتہ ہونے کا جبراً اعتراف کرنے کے لیے دہلی پولیس نے بجلی کا کرنٹ لگایا۔ اس خبر پر کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ’’اپنا جرم چھپانے کے لیے اپوزیشن پر جھوٹا الزام لگوانا ہی ’اہنکراچاریہ‘ کا طریقہ ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’ای ڈی، سی بی آئی اور آئی ٹی کا غلط استعمال کر کے اپوزیشن لیڈران کو جیل میں ڈالنے والی مودی حکومت اب ایک اور سازش تیار کر رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
دراصل پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں خلل ڈالنے والے ملزمین کا بیان ایک اخبار نے شائع کیا ہے۔ اس اخبار کی کٹنگ جئے رام رمیش نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے شیئر کی ہے اور دہلی پولیس کی کارروائی پر حکمراں طبقہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’پہلے تو جس بی جے پی رکن پارلیمنٹ میں پارلیمنٹ میں دراندازی کرنے والے نوجوانوں کو پاس دیے، ان پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور سیکورٹی میں خامی کو لے کر آواز اٹھا رہے اپوزیشن کے 146 اراکین پارلیمنٹ کو معطل کر دیا گیا۔ اب سازش کے تحت تھرڈ ڈگری دے کر بے روزگاری کے خلاف آواز اٹھانے والے ان نوجوانوں پر اپوزیشن لیڈروں کا نام لینے کے لیے دباؤ بنایا جا رہا ہے۔ ایسا اس لیے تاکہ ان پر بھی جھوٹے کیس بنائے جا سکیں اور انھیں پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں ہوئی سنگین غلطی کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جا سکے۔‘‘
Published: undefined
اپنے پوسٹ میں جئے رام رمیش نے مرکز کی مودی حکومت پر براہ راست حملہ کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’مودی حکومت کے ’انیائے کال‘ (ناانصافی کا دور) کے خلاف کانگریس کی جدوجہد جاری ہے۔ آئیے راہل گاندھی کی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے ذریعہ سے اس ناانصافی والی حکومت کے خلاف آواز بلند کریں۔‘‘
Published: undefined
بہرحال، جئے رام رمیش نے دہلی پولیس کی مبینہ کارروائی سے متعلق جس خبر کی کٹنگ ’ایکس‘ پر شیئر کی ہے اس میں لکھا گیا ہے کہ ’’سرمائی اجلاس کے دوران 13 دسمبر کو پارلیمنٹ میں دراندازی کے الزام میں گرفتار 6 میں سے 5 ملزمین نے دہلی پولیس پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ایڈیشنل سیشن جج ہردیپ کور کے سامنے بدھ کو ان ملزمین نے عرضی پیش کر بتایا کہ پولیس نے انھیں قومی سطح کی اپوزیشن پارٹیوں سے رشتہ قبولنے کے لیے بجلی کا کرنٹ لگایا۔ دو ملزمین سے نارکو ٹیسٹ کے دوران اپوزیشن پارٹی اور لیڈران کے مبینہ کردار پر سوال پوچھے گئے۔‘‘
Published: undefined
خبر کی کٹنگ میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ ’’پانچوں ملزمین نے بتایا کہ دہلی پولیس نے ان سے تقریباً 70 سادے کاغذات پر جبراً دستخط کرائے۔ پولیس نے ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ، ای میل اور فون کے پاسورڈ بھی لیے۔ پولیس پر الزام لگانے والے پانچوں ملزمین منورنجنڈی، ساگر شرما، للت جھا، امول شندے اور مہیش کماوت ہیں۔ چھٹی ملزم نیلم آزاد ہیں۔ عدالت نے سبھی کی عدالتی حراست یکم مارچ تک بڑھاتے ہوئے دہلی پولیس سے 17 فروری تک اس پر جواب طلب کیا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined