مرکز کی نریندر مودی حکومت نے ایل اے سی پر چین کی جارحیت کو لے کر بحث کیے بغیر ہی پارلیمنٹ کی کارروائی ملتوی کر دی۔ حالانکہ اپوزیشن لگاتار اس کا مطالبہ کر رہا تھا اور کئی بار اس معاملے پر ہنگامہ بھی ہوا۔ دراصل حکومت نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کو پانچ دن پہلے ہی ملتوی کر دیا۔ سرمائی اجلاس 7 دسمبر کو شروع ہوا تھا اور اسے 29 دسمبر تک چلنا تھا، لیکن جمعہ یعنی 23 دسمبر کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
Published: undefined
گزشتہ کچھ سالوں کے دوران ایسا آٹھویں مرتبہ ہوا ہے جب پارلیمنٹ کی کارروائی مقررہ وقت سے پہلے ہی ملتوی کر دی گئی ہے۔ ویسے بھی ہر سال پارلیمنٹ کی جتنی میٹنگیں ہونی چاہیئں، اتنی ہو ہی نہیں پا رہی ہیں۔ پارلیمنٹ کی کارروائی ملتوی کرنے کے بعد لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کی کارروائی سبھی پارٹیوں کے اتفاق کے بعد وقت سے قبل ملتوی کی گئی ہے۔ لیکن کچھ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ سرمائی اجلاس وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں انتخاب کے پیش نظر پہلے ہی تاخیر سے شروع ہوا، کیونکہ سبھی وزرا اور خود وزیر اعظم انتخابی تشہیر میں مصروف تھے۔ اب اس کے بعد طے وقت سے پہلے ہی ایوان کی کارروائی ملتوی کر دی گئی۔
Published: undefined
بہرحال، آئیے جانتے ہیں کہ پہلے کب کب ایوان کی کارروائی طے وقت سے پہلے ہی ملتوی کر دی گئی:
رواں سال مانسون اجلاس کو چار دن کم کرتے ہوئے 12 اگست کی جگہ 8 اگست کو ہی کارروائی ملتوی کر دی گئی تھی۔
رواں سال ہی بجٹ اجلاس کو بھی 8 اپریل کی جگہ ایک دن پہلے یعنی 7 اپریل کو ختم کر دیا گیا تھا۔
گزشتہ سال بھی سرمائی اجلاس کو 22 دسمبر 2021 کو ختم کر دیا گیا تھا، جو وقت سے پہلے تھا۔
گزشتہ سال مانسون اجلاس کو طے مدت سے دو دن پہلے ختم کیا گیا تھا۔
گزشتہ سال بجٹ اجلاس کو دو ہفتہ سے زیادہ وقت سے پہلے ہی 25 مارچ کو ختم کر دیا گیا تھا۔
2020 کا مانسون اجلاس بھی ایک ہفتہ سے زیادہ پہلے ہی 23 ستمبر کو ختم کر دیا گیا تھا، جبکہ مقررہ وقت کے مطابق اجلاس کو یکم اکتوبر 2020 کو ختم ہونا تھا۔
سال 2020 میں ہی بجٹ اجلاس کو بھی 11 دن کم کرتے ہوئے 3 اپریل کی جگہ 23 مارچ 2020 کو ہی ختم کر دیا گیا تھا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں ختم ہوئے سرمائی اجلاس میں اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ دونوں ایوانوں میں حکومت سے توانگ علاقہ میں چین کی ناپاک حرکت پر بحث کا مطالبہ کر رہے تھے، لیکن دونوں ہی ایوانوں کے سربراہان نے اس مطالبہ کو ماننے سے انکار کر دیا۔ اس معاملے پر اپوزیشن نے رول 267 کے تحت راجیہ سبھا میں بحث کرانے کا کئی مرتبہ مطالبہ کیا۔ اس رول کے تحت ایوان کی پہلے سے طے کارروائی کو ملتوی کر دیگر ایشوز پر بحث ہوتی ہے۔ لیکن ایوان کے سربراہ نے اس کی اجازت نہیں دی۔ حد یہ ہے کہ 2016 کے بعد سے راجیہ سبھا میں رول 267 کے تحت کسی بھی ایشو پر بحث نہیں ہوئی ہے۔
Published: undefined
آخری بار رول 267 کے تحت جب بحث ہوئی تھی تو اس وقت راجیہ سبھا کی سربراہی سابق نائب صدر حامد انصاری کر رہے تھے۔ انھوں نے نوٹ بندی پر اس رول کے تحت بحث کی اجازت دی تھی۔ یعنی حامد انصاری کے بعد جب ونکیا نائیڈو راجیہ سبھا کے چیئرمین بنے تب سے ہی اس رول کے تحت کوئی بحث نہیں ہوئی ہے۔ اب تو ونکیا نائیڈو کی مدت کار بھی ختم ہو چکی ہے اور جگدیپ دھنکھڑ راجیہ سبھا کے نئے چیئرمین ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined