نئی دہلی: پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن پیر کو متنازعہ تینوں زرعی اصلاحاتی قوانین کو واپس لینے کا پارلیمانی عمل مکمل کرلیا گیا، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ان قوانین کو واپس لینے کے لیے حکومت کی طرف سے پیش کردہ زرعی قوانین کی منسوخی بل 2021 کو ہنگامہ آرائی کے درمیان صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔ یہ تجویز لوک سبھا کے ایجنڈے میں پہلے سے درج کی گئی تھی۔ لوک سبھا میں منظوری کے بعد اسے آج راجیہ سبھا کی میز پر رکھا گیا۔
Published: undefined
لوک سبھا میں پہلی کارروائی کے التوا کے بعد جب دوپہر 12 بجے ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے بل کے تعارف اور منظوری کے لیے تجویزیں پیش کیں۔ اپوزیشن ارکان لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کے پوڈیم کے سامنے آکر اس پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ کرنے لگے۔ اوم برلا نے کہا کہ ارکان کو بولنے کا پورا موقع دیا گیا ہے لیکن اس صورتحال میں (سیٹ کے سامنے ہنگامہ) بحث نہیں ہو سکتی۔ اسپیکر نے صوتی ووٹ سے بل کی منظوری کا اعلان کیا۔
Published: undefined
یہ بل راجیہ سبھا میں بھی نریندر سنگھ تومر نے پیش کیا تھا جسے بعد میں صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔ اس دوران اگرچہ کچھ ارکان نے اپنی بات رکھنا چاہی، لیکن شور شرابے کی وجہ سے وہ ایسا نہ کر سکے۔ قبل ازیں ایوان میں کانگریس کے لیڈر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ بل واپس لینے میں کافی تاخیر ہوئی ہے۔ اس قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران بڑی تعداد میں کسانوں کی موت ہو چکی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز