مہاراشٹر میں اس بات کو لے کر چہ می گوئیاں شروع ہو گئی ہیں کہ کیا خاتون بی جے پی لیڈر پنکجا منڈے پارٹی کو چھوڑنے کا ارادہ کر چکی ہیں۔ ان قیاس آرائیوں کے درمیان پنکجا منڈے نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے بی جے پی کا نام ہٹا دیا ہے۔ اس قدم کے بعد مہاراشٹر بی جے پی میں زبردست ہلچل پیدا ہو گئی ہے اور قیاس آرائیوں کا بازار بھی مزید گرم ہو گیا ہے۔
Published: undefined
اس درمیان اس طرح کی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں کہ پنکجا منڈے کسی بھی وقت شیوسینا کا دامن تھام سکتی ہیں۔ ان خبروں پر شیوسینا کے رکن اسمبلی عبدالستار کا کہنا ہے کہ ’’12 دسمبر کو پنکجا منڈے طے کریں گی کہ وہ آگے کہاں جائیں گی۔ اگر وہ شیوسینا میں شامل ہوتی ہیں تو ہم خوشی سے ان کا استقبال کریں گے۔ آنجہانی گوپی ناتھ جی اور بالا صاحب جی کے درمیان ماضی میں اچھے رشتے تھے۔‘‘
Published: undefined
اس سے قبل اتوار کو پنکجا منڈے نے 8 سے 10 دن کے اندر کوئی بڑا فیصلہ لینے کی بات کہی تھی۔ انھوں نے فیس بک پوسٹ کے ذریعہ بتایا تھا کہ وہ 12 دسمبر کو اپنے حامیوں کے ساتھ ایک میٹنگ کریں گی جس کے بعد وہ بڑے فیصلے لیں گی۔ انھوں نے اپنے فیس بک پوسٹ میں یہ بھی لکھا تھا کہ ’’الیکشن میں شکست کے بعد حامیوں نے انھیں فون کیے اور میسجز بھیجے تھے، انھوں نے ملنے کی گزارش کی، لیکن سیاسی حالات کی وجہ سے حامیوں سے مل نہیں پائی۔‘‘
Published: undefined
پنکجا منڈے کا کہنا ہے کہ بدلے ہوئے سیاسی منظرنامے میں آگے کے لیے کچھ اہم فیصلے لینے ضروری ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مجھے بہت کچھ کہنا ہے، ایسے میں مجھے امید ہے کہ میرے ’جوان‘ ریلی میں ضرور آئیں گے۔ پنکجا نے کہا کہ میں یہ طے کروں گی کہ آگے کیا کرنا ہے، کس راستے پر مجھے چلنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری مضبوطی کیا ہے، اس پر دھیان دینا بے حد ضروری ہے۔
Published: undefined
قابل غور ہے کہ مہاراشٹر میں اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد بی جے پی میں بغاوتی آوازیں تیز ہو گئی ہیں۔ پنکجا سے پہلے بی جے پی کے سینئر لیڈر ایکناتھ کھڑسے نے ایک بڑا بیان دیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’جو ہم نے زندگی بھر کمایا تھا، شفافیت کو اپنایا تھا اور بدعنوانی کے خلاف ہم نے لڑائی لڑی، لیکن اجیت دادا پوار کے ساتھ ہاتھ ملا کر ہماری پارٹی نے ایک منٹ میں سب کچھ گنوا دیا۔‘‘ ایکناتھ کھڑسے نے یہ بھی کہا تھا کہ پارٹی نے انھیں اس بار الیکشن لڑنے کے لیے ٹکٹ نہیں دیا تھا اور اس بات کا انھیں بہت غم ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز