اتراکھنڈ حکومت کے سکریٹری زراعت ڈی سینتھل پانڈیان نے ریاستی حکومت کو خط لکھ کر اپنے اور اپنی فیملی کی جان کو خطرہ بتاتے ہوئے سیکورٹی کا مطالبہ کیا ہے۔ پانڈیان نے کماؤں حلقہ کے کمشنر کے عہدہ پر رہنے کے دوران این ایچ 74 کے لیے منظور اراضی کے معاوضے میں 300 کروڑ روپے سے زیادہ کے گھوٹالے کا پردہ فاش کیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ ایک ہفتہ قبل ریاست کے دورہ پر بی جے پی سربراہ امت شاہ نے اس معاملے کی سی بی آئی جانچ کے مطالبے کو سرے سے خارج کر دیا تھا۔ اس کے بعد پانڈیان نے ریاستی حکومت کو خط لکھ کر اپنی سیکورٹی کا مطالبہ کیا ہے۔ پانڈیان نے کماؤں میں کمشنر رہنے کے دوران ریاستی حکومت کے افسران نے کسانوں کے ساتھ مل کر قومی شاہراہ کے لیے حاصل اراضی کے استعمال کو دھوکہ دہی سے بدل کر زیادہ معاوضہ کی ادائیگی کرائی تھی۔ پانڈیان نے اس معاملے کی تفتیش کی تھی اور کئی کروڑ روپے کے اس گھوٹالے سے ریاستی حکومت کو بھی مطلع کرایا تھا۔ یہ گھوٹالہ گزشتہ کانگریس حکومت کے دوران ہوا تھا۔
ریاست میں برسراقتدار ہونے کے بعد سے ہی بی جے پی حکومت اس معاملے کی جانچ کرانے سے بچتی رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ ترویندر سنگھ راوت نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ اس معاملے کی جانچ سی بی آئی کرے گی لیکن بعد میں وہ اپنی ہی بات سے پلٹ گئے۔ بعد میں انھوں نے ریاستی حکومت کے سات افسران کو معطل کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ریاستی حکومت کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم اس معاملے کی جانچ کرے گی۔ حالانکہ جانچ سے پرہیز کرنے پر تنقید کے بعد انھوں نے ایک بار پھر معاملے کی سی بی آئی جانچ کرانے کا اعلان کیا۔ لیکن گزشتہ دنوں ریاست کے دورہ پر آئے بی جے پی سربراہ امت شاہ نے واضح لفظوں میں سی بی آئی جانچ نہ کیے جانے کا فیصلہ سنا دیا۔ انھوں نے کہا کہ پورے معاملے کی جانچ ریاستی حکومت کرے گی۔
حکومت اور بی جے پی کی اس کشمکش کے درمیان ایماندار تصور کیے جانے والے ڈی سینتھل پانڈیان نے ریاستی حکومت کو خط لکھ کر کہا ہے کہ این ایچ 74 گھوٹالہ کو منظر عام پر لانے کی وجہ سے ان کی اور ان کی فیملی کی جان کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ اتراکھنڈ کے داخلہ سکریٹری آنند وردھن نے پانڈیان کے خط کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کا خط موصول ہوا ہے اور وی آئی پی و دیگر لوگوں کی سیکورٹی کے معاملے کو دیکھنے والی کمیٹی ان کی درخواست پر غور کرے گی۔
Published: undefined
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined