پاکستان کے بلوچستان واقع موسیٰ خیل ضلع میں آج سر عام گولیوں سے بھون کر تقریباً دو درجن افراد کو ہلاک کر دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق موسیٰ خیل میں کچھ مسلح افراد نے ٹرکوں اور بسوں کو روک کر پہلے مسافروں کو اتارا اور پھر ان کی پہچان کرنے کے بعد ان پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ اس حملے میں کم از کم 23 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
Published: undefined
پاکستانی حکومت کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا کہ موسیٰ خیل حملہ پنجاب کے لوگوں کو ہدف بنا کر کیا گیا ہے۔ اسی طرح کا حملہ تقریباً چار ماہ قبل ہوا تھا۔ اپریل ماہ کی بات ہے جب نوشکی کے پاس ایک بس سے 9 مسافروں کو اتار دیا گیا تھا اور ان کے شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد گولی مار کر ان کا قتل کر دیا گیا تھا۔ سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ ایوب کھوسو نے بتایا کہ ایک ممنوعہ گروپ کے دہشت گردوں نے موسیٰ خیل ضلع کے راراشم علاقہ میں ایک شاہراہ کو رخنہ انداز کر دیا اور 23 مسافروں کو بس سے اتارا۔ بہرحال، انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان کا تعلق کس تنظیم سے ہے۔
Published: undefined
موسیٰ خیل کے اسسٹنٹ کمشنر نجیب کاکر کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے نہ صرف لوگوں پر گولیاں برسائیں، بلکہ انھوں نے 10 گاڑیوں کو نذر آتش بھی کر دیا۔ انھوں نے بتایا کہ پولیس موقع پر پہنچ گئی ہے اور لاشوں کو اسپتال پہنچانا شروع کر دیا ہے۔ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگتی نے اس حادثہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انھوں نے اس حملے میں ہلاک لوگوں کے کنبوں کے تئیں اظہار تعزیت بھی کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined