اسلام آباد: گزشتہ کئی ماہ سے پاکستان میں سیاسی سرگرمیاں شباب پر ہیں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے اب حکومت کو چھ دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے حکومت سے اسمبلیاں تحلیل کرنے اور انتخابی تاریخوں کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا ہے، بصورت دیگر وہ دوبارہ اسلام آباد آئیں گے اور اس مرتبہ 30 لاکھ افراد کے ساتھ تشریف لائیں گے۔
Published: undefined
ویسے تو کئی روز سے عمران خان کی ’لانگ مارچ‘ کے تعلق سے سیاسی سرگرمیاں تیز تھیں لیکن کل صبح سے اب تک پاکستان میں اس مارچ پر زبردست ہنگامہ آرائی جاری ہے۔ عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ وہ 20 لاکھ لوگوں کے ساتھ اسلام آباد پہنچیں گے۔ اس اعلان کے پیش نظر حکومت نے لانگ مارچ کو ناکام بنانے کے لئے جہاں حفاظتی انتظامات کئے تھے، وہیں عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کے کئی رہنماؤں کے ٹھکانوں پر چھاپے ماری کی گئی اور اسلحہ برامد کیا گیا۔ ظاہر ہے یہ کارروائی حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنان میں خوف اور دہشت پھیلانے کی کوشش تھی۔
Published: undefined
عمران خان اپنے اعلان کے مطابق وہ 20 لاکھ پاکستانیوں کو گھر سے نکالنے میں کامیاب نہیں ہوئے اور چند ہزار ہی لوگ سڑکوں پر نظر آئے لیکن اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ پاکستانی سماج کو دو حصوں میں تقسیم کرنے میں وہ کامیاب نظر آئے۔ ان کے ہٹائے جانے کے بعد جو پاکستانی سیاست میں سرگرمیاں ہیں اس سے صاف ظاہر ہے کہ پاکستانی سماج یا تو عمران خان کے ساتھ ہے یا ان کے خلاف ہے یعنی ایک طرف عمران خان ہیں اور دوسری جانب پاکستان کی دیگر سیاسی پارٹیاں ہیں۔
Published: undefined
کل جب حکومت کی جانب سے اسلام آباد انتظامیہ اور پاکستانی حکومت نے لانگ مارچ کو روکنے کے لئے تمام اقدامات اٹھائے تو عمران خان کی پارٹی کے لوگوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور حقِ احتجاج کی دلیل دی، جس پر سپریم کورٹ نے ایک جگہ کا تعین کر کے حکومت سے تمام حفاظتی انتظامات کے لئے کہا لیکن پی ٹی آئی کے کارکنان ’ڈی چوک‘ پر ہی جانا چاہتے تھے۔ ڈی چوک پاکستان کے ’ریڈ زون‘ میں شمار ہے یعنی یہاں پاکستانی حکومت کے اہم دفاتر واقع ہیں۔
Published: undefined
اطلاعات کے مطابق پی ٹی ائی کارکنان نے کل رات بھر پتھر بازی کی اور کئی میٹرو وغیرہ کو آگ لگانے کی کوشش کی۔ ادھر رینجرز کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ ان کا ایک اہلکار زخمی ہوا ہے جبکہ عمران خان کا دعوی ٰ ہے کہ دو مظاہرین کی موت ہو گئی ہے۔
خبر لکھے جانے تک عمران خان کے اس اعلان کے باوجود کے انہوں نے حکومت کو چھ دن کی مہلت دے دی ہے اور چھ دن بعد وہ دوبارہ اسلام آباد واپس آئیں گے پی ٹی آئی کے کارکنان ہنگامہ آرائی کر رہے ہیں اور ڈی چوک ریڈ زون کی جانب گامزن ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے عمران خان کی حکومت حال ہی میں عدم اعتماد کی تحریک کے دوران اکثریت کھو بیٹھی تھی اور اقتدار سے باہر ہو گئی تھی۔ جس پر عمران خان نے امریکہ پر الزام لگایا کہ وہ اس اقتدار کی تبدیلی کے پیچھے ہے اور وہ موجودہ حکومت کو ’امپورٹڈ حکومت‘ کہتے ہیں، تاہم امریکہ نے عمران خان کے اس الزام کی تردید کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined