عمران خان کی قیادت میں ہوئے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ہندوستانی ہائی کمشنر کو واپس ہندوستان جانے کے لئے کہا گیاہے اور ہندوستان کے ساتھ تجارتی تعلقات معطل کر دئے ہیں ۔بدھ کی شام پاکستانی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد اعلان کیا گیا کہ پاکستان نے ہندوستان کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثییت ختم کرنے اور اسے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنانے پر ہندوستان سے سفارتی تعلقات محدود کردئے ہیں اور دو طرفہ تجارت کا عمل معطل کر دیا ہے ۔
Published: undefined
قومی سلامتی کمیٹی کے پانچ نکاتی اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے سفارتی تعلقات محدود کرنے اور دو طرفہ تجارت معطل کرنے کے علاوہ تمام دو طرفہ معاہدوں کا ازسر نو جائزہ لینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔اس اعلامیےمیں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اس معاملے کو اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں بھی اٹھائے گا جبکہ 14 اگست کو پاکستان کا یومِ آزادی کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جائے گا اور 15 اگست کو ہندوستان کا یومِ آزادی یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا۔
Published: undefined
قومی سلامتی کمیٹی کے اس اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر دفاع پرویز خٹک کے علاوہ پاکستانی فوج کے سربراہ، آئی ایس آئی کےسربراہ، وزیر قانون اور دیگر افراد شریک ہوئے۔
Published: undefined
واضح رہے اس سے قبل منگل کو پاکستان کی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں کشمیر کی صورتحال پر بحث کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کشمیر کی صورتحال پر ردعمل ترتیب دینے کے لیے سات رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔ اس کمیٹی میں وزیر خارجہ، سیکریٹری خارجہ، اٹارنی جنرل، عالمی قوانین کے ماہر وکیل اور وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی احمر بلال صوفی کے علاوہ ڈی جی آئی ایس آئی، ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز اور ڈی جی آئی ایس پی آر شامل ہیں۔
Published: undefined
جس محدود سفارتی تعلقات کی بات کی جا رہی ہے اس کے مطابق دونوں ممالک اپنے اپنے سفیروں کو واپس اپنے ملک بلا لے گے جس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات مکمل منقطع ہو جائیں گے بس تعلقات محدود رہیں گے ۔واضح رہے فی الحال ہندوستان میں پاکستان کا ہائی کمشنر تعینات نہیں ہے اوریہ تعیناتی ہونا باقی تھی۔
Published: undefined
واضح رہے جب روسی افواج نے افغانستان پر قبضہ کیا تھا تو پاکستان نے روس میں اپنے متعین سفیر کو واپس بلا لیا تھا اور جب تک روسی افواج واپس نہیں گئیں اور طالبان کی حکومت نہیں آئی تو سفیر کی غیر موجودگی میں ایک مستقل چارج ڈی افئیرز نے معاملات سنبھالے تھے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ہندوستانی پارلیمنٹ نے جموں وکشمیر کے خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے آئینی قرارداد اور ریاست کے دو مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں تقسیم کرنے سے متعلق ’جموں وکشمیر نوتشکیل بل 2019‘ کو منگل کو منظوری دے دی۔ ہندوستانی وزیرِ داخلہ امت شاہ نے پیر کو راجیہ سبھا میں اعلان کیا تھا کہ ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کیا جا رہا ہے اور اب جموں و کشمیر اور لداخ مرکز کے زیرِ انتظام دو علاقے ہوں گے۔اس شق کے خاتمے کے نتیجے میں جموں و کشمیر کے عوام کو حاصل خصوصی حقوق ختم ہو گئے ہیں جو اس شق کے تحت انھیں حاصل تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined