پاکستان میں عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی کے لیڈران اور کارکنان کی گرفتاری کا سلسلہ ابھی تھما نہیں ہے، اور اب صحافیوں کی گرفتاری کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ایسی صحافیوں کے لیے اب مصیبت کی گھڑی آ گئی ہے جنھوں نے گزشتہ دنوں پاکستانی فوج اور حکومت کے خلاف آواز بلند کی تھی۔
Published: undefined
پاکستانی میڈیا ذرائع کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو جو تشدد ملک بھر میں دیکھنے کو ملا تھا، اس معاملے میں دو صحافیوں سمیت 4 افراد کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ محمد اسلم کے نام سے اسلام آباد میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس نے دعویٰ کیا ہے کہ 9 مئی کو تقریباً 25 لوگوں نے صحافی شاہین شہبائی اور وجاہت سعید خان کے اسکرین شاٹ کو شیئر کیا۔ شکایت میں ایک سابق فوجی افسر عادل رضا کا بھی نام ہے جو بعد میں یوٹیوبر بن گیا۔ اس کے علاوہ اینکر سید حیدر رضا مہدی کی بھی گرفتاری ہوئی ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ یہ لوگ فوجی اداروں پر حملہ کرنے کے لیے لوگوں کو مشتعل کر رہے تھے۔ دہشت گردی پھیلا کر ان لوگوں نے ملک کا ماحول خراب کیا تھا۔
Published: undefined
جس شخص نے مبینہ طور پر ایف آئی آر درج کرائی ہے، اس کا کہنا ہے کہ اس نے ان لوگوں کی سوشل میڈیا پروفائل دیکھ کر شناخت کی ہے۔ ان سبھی لوگوں نے پورے منصوبہ کے ساتھ سازش تیار کی اور حکومت کے خلاف کام کرنے والوں کی مدد کی۔ ان لوگوں نے بغاوت کا علم بلند کر کے فوج کو بدنام کرنے کی بھی کوشش کی۔ اس شخص نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ لوگ فوج کو کمزور کر دہشت گردی پھیلانا چاہتے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ شاہین شہبائی گزشتہ 50 سال سے پاکستان میں صحافت کر رہے ہیں۔ وہ کھل کر موجودہ حکومت کو مافیا قرار دیتے ہیں اور عمران خان کی حمایت کرتے ہیں۔ وہ صاف طور پر بولتے نظر آئے ہیں کہ بندوق کے دم پر یہاں حکومت کی جا رہی ہے۔ دوسرے گرفتار صحافی وضاحت خان ہیں جو صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ سینئر فیلو اور پروفیسر بھی ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کے دو لاکھ سے بھی زیادہ فالووَرس ہیں۔ وہ بھی کھل کر پاکستانی حکومت کے خلاف بولتے رہے ہیں۔
Published: undefined
سید حیدر رضا مہدی کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کے مشہور اینکر ہیں، جو لگاتار فوج کے خلاف سچ کو بے خوف طریقے سے سامنے لاتے رہے ہیں۔ انھوں نے سوشل میڈیا پر برسرعام پاکستان کے سابق فوجی چیف جنرل باجوا کو غدار قرار دیا تھا۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ آئی ایس آئی اور فوج کے اشارے پر کئی پارٹیاں بنائی گئی ہیں تاکہ وہ اپنی حکومت چلا سکیں۔ گرفتار عادل رضا یوٹیوب چینل چلاتے ہیں۔ وہ خود کو پاکستانی فوج کا سابق میجر بتاتے ہیں۔ ان کی پروفائل کے مطابق جنگ میں وہ زخمی ہو گئے تھے اور اب آزاد صحافی ہیں۔ وہ بین الاقوامی ہیومن رائٹس فیڈریشن کے بھی رکن ہیں۔ اپنے یوٹیوب چینل اور ٹوئٹ کے ذریعہ وہ فوج پر بلاواسطہ حملہ کرتے ہیں۔ گرفتار ہونے سے پہلے بھی انھوں نے ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں کہا تھا کہ افریقہ اور افغانستان کے تاناشاہوں سے زیادہ بدتر پاکستانی جنرل ہیں۔ کم از کم وہ خود کو مہذب دکھانے کی کوشش تو نہیں کرتے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز