اسلام آباد: پاکستان میں افغانستان کے سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی سلسلہ علی خیل کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر کسی دوسری خاتون کی تصویر شیئر کی جانے لگی۔ اس کے بعد نجیب اللہ خیل نے اپنی بیٹی کی تصویر جاری کر کے وضاحت پیش کی ہے۔ ادھر، سلسلہ پر تشدد کرنے کے معاملہ میں قصوروار ہنوز پاکستانی پولیس کی پہنچ سے دور ہیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی سلسلہ علی خیل کے اغوا معاملہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو حکم دیا گیا ہے کہ اس سے متعلق مجرموں کو 48 گھنٹوں کے اندر گرفتار کیا جائے۔
سلسلہ علی خیل کو جمعہ کے روز اسلام آباد میں اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ بازار میں کچھ شاپنگ کرنے گئی تھیں۔ وہ ٹیکسی میں بیٹھی تھیں کہ ایک شخص زبردستی ان کی ٹیکسی میں گھس گیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
Published: undefined
دفتر خارجہ نے اس واقعہ کے تعلق سے کہا ہے کہ اس نے اغوا کاروں کا سراغ لگانے کے لئے قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں اور پولیس فورس کو ہدایات جاری کی ہیں۔ اس سے قبل شیخ رشید احمد نے کہا کہ عمران خان نے اسلام آباد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کریں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے وزیر داخلہ، اسلام آباد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس معاملے کی اولین ترجیح پر تحقیقات کریں اور 48 گھنٹوں کے اندر ملزم کو گرفتار کریں۔ لہذا معاملہ کی تفصیلی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور اغوا کاروں کی گرفتاری کے لئے ہر ممکن کوششیں کی جارہی ہیں۔ اسلام آباد پولیس سلسلہ علی خیل اور افغان سفیر کے اہل خانہ سے مستقل رابطے میں ہے۔
Published: undefined
دریں اثنا، پاکستان میں افغانستان کے سفیر نجیب اللہ علی خیل نے سوشل میڈیا پر گشت کر رہی ان تصویروں کو فرضی قرار دیا ہے، جن میں ایک خاتون کی ناک سے خون بہہ رہا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر وضاحتی بیان دیتے ہوئے اپنی بیٹی سلسلہ علی خیل کی تصویر بھی شیئر کی ہے۔
Published: undefined
نجیب اللہ نے ٹوئٹ میں لکھا، ’’مجھے مجبور ہو کر اپنی بیٹی سلسلہ علی خیل کی تصویر پوسٹ کرنا پڑ رہی ہے کیونکہ سوشل میڈیا پر غلط طریقہ سے کسی اور کی تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں، جبکہ میں تصویر والی خاتون کو جانتا بھی نہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز